شاباش حماس اللہ آپکا حامی و ناصر ہو

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نہیں بلکہ اسرائیلی دہشت گردی تھی. حماس کی حکمت اور امام حسینی پالیسی کے تحت اپنا دفاع کر رہی ہے. حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ قابض دہشت گرد اسرائیل کے خلاف ایمانی تقاضا تھا.
اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ کے دوران اب تک کے اہم واقعات کی ٹائم لائن:
7 اکتوبر: حماس نے اسرائیل پر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا، جس کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی کے علاقے میں زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے اس حملے میں 1,200 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 240 افراد کو حماس کے جنگجو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔ دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 13,000 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں کم از کم 5,600 بچے بھی شامل ہیں۔
13 اکتوبر: اسرائیل نے غزہ پٹی کے لاکھوں عام شہریوں کو اس خطے کے شمال سے جنوب کی طرف چلے جانے کا حکم دے دیا۔
17 اکتوبر: غزہ کے الاہلی عرب ہسپتال میں ایک دھماکہ ہوا، جس میں کئی افراد مارے گئے۔ فلسطینیوں نے اس دھماکے کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھہرایا لیکن اسرائیل کا موقف تھا کہ یہ دھماکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے فائر کیے گئے ایک راکٹ کی وجہ سے ہوا۔
20 اکتوبر: حماس نے دو امریکی یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا۔
21 اکتوبر: مصر سے امدادی سامان لانے والے ٹرکوں کو رفح کی سرحدی گزرگاہ کے راستے غزہ پٹی میں داخلے کی اجازت مل گئی۔
23 اکتوبر: حماس نے دو بزرگ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔
اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں کارروائی کی جارہی ہے، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا.
26 اکتوبر: اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں سب سے بڑی فوجی کارروائی کی گئی، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔

27 اکتوبر: اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ غزہ پٹی میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسعت دے رہی ہے۔

28 اکتوبر: اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے دوسرے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔
31 اکتوبر: اسرائیل کا غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ مہاجر کیمپ پر حملہ، جس میں حماس کے مطابق 50 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسرائیل نے کہا کہ اس حملے میں حماس کا ایک کمانڈر بھی مارا گیا تھا۔
1 نومبر: غزہ سے غیر ملکیوں، دوہری شہریت کے حامل باشندوں اور ایسے شدید زخمی افراد کا انخلا شروع ہو گیا، جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت تھی۔
اسرائیل کی جانب سے سات اکتوبر کے بعد سے غزہ میں کارروائی کی جارہی ہے، جس میں حماس کی اینٹی ٹینک میزائل لانچ پوسٹس اور عسکری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا.
6 نومبر: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ کو ”بچوں کا قبرستان‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری فائر بندی کا مطالبہکیا۔
13 نومبر: اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے الشفاء ہسپتال میں حماس کا ایک ہیڈ کوارٹر بھی قائم ہے۔ حماس نے اس الزام کی بھرپور تردید کی۔
15 نومبر: اسرائیلی اسپیشل فورسز الشفاء ہسپتال میں داخل ہو گئیں اور انہوں نے وہاں سے ہتھیار ملنے کا دعویٰ کیا۔ بعد ازاں اسرائیل کی طرف سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اس ہسپتال میں ایک سرنگ کا داخلی راستہ بھی موجود ہے۔
22 نومبر: اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں چار روزہ فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل پر اتفاق رائے ہو گیا، جس کے لیے ثالثی قطر نے کی۔ اس ڈیل پر عمل درآمد 23 نومبر سے ہونا تھا مگر اس روز ایسا نہ ہو سکااور 24 نومبر جمعہ المبارک سے ہو گیا ہے۔
وہ اسرائیل جو جدید ٹیکنالوجی اسلحہ باردو اور دنیا کا نمبر ون جنگی سازو سامان اور فوج سے لیس ہو کر حماس کا مکمل خاتمہ کرنے کے لیے ہر حربہ. عالمی جنگی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں. انسانی حقوق جنگی حقوق پر گولا باری کرتے ہوئے عالمی دہشت گردی کا اعزاز حاصل کر لیا مگر حماس کا خاتمہ کا خواب پورا نہ کر سکا.
امت مسلمہ کا کردار کوفی رہا. مگر اللہ اور اللہ کے رسول کی نظر کرم کا نتیجہ حماس نے بین الاقوامی دہشت گرد کو ناک سے لکیریں نکلوا رہا ہے یہی وجہ ہے حماس اسرائیل کا ایک یرغمالی کے بدلے تین اسرائیلی قید سے رہا کروا رہا ہے. اگر کوئی طاقت ور ملک کھل کر عملی طور حماس کا ساتھ دیتا تو یقیناً اسرائیل ماضی کا حصہ بن چکا ہوتا. امت مسلمہ کے حکمرانوں کے کھوکھلے نعروں دعووں کا اس سے بڑا کیا ثبوت دوں کہ بھوکے پیاس بمباری سے زخمی ہونے والوں کے لیے اسلامی حکمران پانی کی بوتل زخموں کے لے مرہم پٹی بھوکے پیاسوں کے لیے کھانا فراہم نہ کرسکے. تو ایسے اسلامی حکمرانوں سے جنگی اور فوجی سازوں سامان کی امیدیں رکھنا بلکل ایسا ہی جیسا کربلا کے موقع پر اہل کوفہ سے امیدیں تھی…. فلسطین کے مجاہدین.. حقیقی مجاہد اسلام ہیں.. شاباش حماس اللہ آپکا حامی و ناصر ہو

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button