ذیابیطس خاموش قاتل ہے!

ذیابطیس کیا ہے؟ہمارے جسم میں شوگر کو کنٹرول کرنے والا ایک خاص عضو پایا جاتا ہے جس کا نام لبلبہ ہے۔ اس عضو کا کام انسولین بنانا ہوتا ہے
انسولین (Insulin) ایک ہارمون ہے جو انسانی جسم میں لبلبے سے خارج ہو کر خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں خون میں گلوکوز کی مقدار کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔ گلوکوز شوگر کی ایک قسم ہے۔ اس لیے انسولین کی کمی سے جو بیماری ہوتی ہے اُسے عام طور پر شوگر کی بیماری (یعنی ذیا بطیس ) کہتے ہے۔ اس بیماری میں مریض کے خون میں گلوکوز (شوگر) کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو آہستہ آہستہ جسم کے کئی اعضاء کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے

۔ اگر یہ عضو انسولین بنانا بند یا اسکی مقدار کم کردے تو انسان ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ذیابیطس کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ ذیابطیس ٹائپ 1 اور ذیابطیس ٹائپ 2۔ بچپن یا جوانی میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے والے افراد ذیابطیس ٹائپ 1 میں شمار ہوتے ہیں جب کہ چالیس سال کے بعد ہونے والے ذیابطیس ٹائپ 2 کے مریض ہوتے ہیں۔ ذیابطیس ٹائپ 1 کے مریضوں کا علاج صرف انسولین کے ٹیکوں سے ممکن ہوتا ہے اور ذیابطیس ٹائپ 2 کے مریضوں کا علاج ادویات سے کیا جا سکتا ہے۔ کچھ افراد کو انسولین کے ٹیکوں کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔اگر بات کی جائے زیابطیس (شوگر) میں مبتلا مریض کی بعض اوقات کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی یا مریض کسی تبدیلی کو محسوس نہیں کرتا عام طور پر

ذیابطیس کی علامات میں بار بار پیاس لگنا، پیشاب کی حاجت بار بار ہونا، بھوک کا زیادہ لگنا، وزن میں کمی، مزاج کا بدلتے رہنا، نظر میں دھندلا پن، تھکاوٹ اور زخموں کا جلد ٹھیک نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

تاہم ایک ڈچ تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ون جو لوگ رات بھر میں محض چار گھنٹوں کی نیند ہی لے پاتے ہیں ان میں انسولین کی حساسیت 20 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ آسان الفاظ میں ناکافی نیند کے نتیجے میں جسمانی تناؤ بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔اور اگر بات کی جائے تمباکو نوشی کی تو ہر فرد جانتا ہے کہ تمباکو نوشی کی عادت کسی کے لیے بھی صحت بخش نہیں مگر سیگریٹ (تمباکو) خاص طور پر ان افراد کے لیے خطرناک ہے جو ذیابیطس کے شکار ہو۔ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ نکوٹین انسانی خون میں شامل ہوتا ہے اتنا ہی بلڈ شوگر بڑھ جاتا ہے اور اس سطح میں بہت زیادہ اضافہ ذیابیطس کی سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے جیسے دل کے دورے، فالج اور گردوں کے فیل ہونا وغیرہ. ایسےلوگ جو کسی قسم کی انفیکشن میں مبتلا ہوں مثلاً

اب یہ فلو ہو یا کسی اور قسم کا انفیکشن، ایسے حالات میں جسم کا دفاعی نظام ایک خصوصی جراثیم سے لڑنے والا کیمیکل خارج کرتا ہے جو آپ کے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول سے باہر بھی کرسکتا ہے۔ درحقیقت بیماری تناؤ کی ایسی قسم ہے جو جسمانی دفاع کو بڑھا دیتا ہے مگر اس کا ایک اثر یہ ہوتا ہے کہ جسمانی توانائی بڑھانے کے لیے جسم زیادہ گلوکوز بنانے لگتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہونے لگتی ہے۔ یعنی جسمانی بلڈ شوگر کی سطح میں بیماری کی صورت میں ڈرامائی اضافہ ہوتا ہے لہذا ایسے حالات میں ذیابیطس کے شکار افراد کو کھانے اور پینے کی خصوصی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے. زیابطیس میں مبتلا لوگوں کو اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ

رات کا اچھا آرام ایک بہترین دوا ثابت ہوتا ہے خاص طور پر اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوں۔ تاہم ایک ڈچ تحقیق کے مطابق ذیابیطس ٹائپ ون جو لوگ رات بھر میں محض چار گھنٹوں کی نیند ہی لے پاتے ہیں ان میں انسولین کی حساسیت 20 فیصد تک کم ہوجاتی ہے۔ آسان الفاظ میں ناکافی نیند کے نتیجے میں جسمانی تناؤ بڑھ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔

ذیابیطس کے شکار افراد کو اپنی غذا میں چربی کے استعمال سے کافی حد تک گریز کرنا چاہئے۔ جنرل آف نیوٹریشن میں 2011 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور غذا کے استعمال کے نتیجے میں بلڈ شوگر کی سطح میں 32 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور اشیاءجسم میں دوڑنے والے خون پر اثرانداز ہوتی ہیں جس سے اس کی خون سے شوگر صاف کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔. کچھ لوگ جو شوگر Diabeties ہیں وہ یہ جان لیں کہ

حالیہ تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی کا استعمال ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ ٹالتا ہے تاہم جو لوگ پہلے اس مرض کا شکار ہوچکے ہوں ان کے لیے کیفین نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ذیابیطس کے مطابق ایسا نہیں کہ کافی کا استعمال نہ کروں مگر اس کے استعمال میں کافی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے، کیونکہ دودھ اور چینی کے بغیر سیاہ کافی کا استعمال بلڈ شوگر کا لیول بڑھا سکتا ہے۔

موٹاپے کے شکار افراد جو ناشتہ نہیں کرتے ان میں دوپہر کے کھانے کے بعد انسولین اور بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے اکثر افراد میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صبح کی پہلی غذا خاص طور پر پروٹین اور صحت مند چربی سے بھرپور خوراک بلڈ شوگر کی سطح کو پورے دن مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ایسے لوگ جو ذیابیطس کے شکار ہونے کے بعد عام چینی کو چھوڑ کر مصنوعی مٹھاس کو ترجیح دیتے ہیں تو ایک اسرائیلی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح کو بہت زیادہ بڑھا سکتی ہے۔ درحقیقت اس قسم کی مٹھاس معدے میں پائے جانے والے بیکٹریا کو بھی چکرا دیتی ہے جس کے نتیجے میں وہ گلوکوز کو جسم میں پراسیس کرنے کا کام نہیں کرتے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ذیابیطس کے ڈر سے جو لوگ عام کولڈ ڈرنکس چھوڑ کر ڈائٹ مشروات کو ترجیح دیتے ہیں انہیں اس سے بھی گریز کرنا چاہئے. آخر میں یہ سمجھنا ہوگا کہ

ذیابطیس سے بچائو کے لیے ورزش بہترین ہے۔ زیابطیس کے مریضوں کو بھی ہلکی پھلکی ورزش کی عادت ڈالنی چاہئیے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ چہل قدمی ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بہترین ہے۔ متوازن غذا کا استعمال بھی ذیابطیس کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ کوالیفائیڈ اور رجسٹرڈ معالج سے ہی علاج کروانا چاہیے تاکہ پیچیدگیوں سے بچا جا سکے ہومیوپیتھک معالجین سے رہنمائی مشورہ اور علاج تروتازہ ہشاش بشاش زندگی کیلئے ضروری ہے. یاد رکھیے زیابطیس خاموش قاتل ہے.

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button