عشق کا نام بدنام کر دیا ہوس کے پجاری نے ! ربیعہ زوہیب

اس ملک میں اب کسی کی جان عزت مال محفوظ نہیں رہی ، دین کے نام نہاد ٹھیکیدار خود عزتیں پامال کرنے پر تُلے ہیں اور بہت سی معصوم جانوں کو وحشیانہ طریقے سے اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں ماضی کے ایسے بہت سے قصوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو ہوس کے پجاریوں نے اپنے نام لگا رکھی ہے۔ اور اس پر قانون نے بہت سے اندوہناک واقعوں سے پردہ اٹھایا اور انسان کے لباس میں چھپے وحشی درندوں کو کیفرکردار تک پہنچایا۔ابھی چند روزقبل 22 ستمبر کو ضلع ناروال تحریک لبیک جلالی گروپ کے صدر شاہد رفیق مدنی کی ایسی بھیانک تصویر سامنے آئی کے زمین و آسمان ہل کر رہ گئے

ہر کسی کی زبان و دل پر ایک سوالیہ نشان بن گیا کے کیا اللہ کا نام پڑھانے والے کا دل اتنا کالا اور سفاک ہوسکتا ہے؟ کیااللہ کا خوف ڈالنے والے اسکے عذاب سے خود غافل ہوگئے ہیں ؟ خیر یہی مولوی شاہد رفیق مدنی نے 13 سالہ بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور 3 دن اسے گھر جانے نہیں دیا۔ ایف آئی آر میں مظلوم بچے کے والد نے ساری تفصیل لکھوائی ہے کے 16 ستمبر کی رات بعد نماز عشاء مولوی شاہد رفیق بچے کے کمرے میں داخل ہوا اور شرمناک حرکت کر ڈالی یہ بھی نا سوچا کے وہ کم سن بچہ معصوم جان کس تکلیف سے دوچار ہوگا ، اسے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ چند منٹوں نے اس معصوم کی زندگی تباہ کر دی اور جب 3 دن بعد بچہ گھر گیا تو بہت پریشان تھا اسکے والدین نے جب اس سے پوچھا تو بیچارہ رو پڑا اور ساری داستان سنا ڈالی۔ درخوست گزار نے استدعا کی ہے کے مجرم کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت کاروائی کی جائے۔یاد رہے کے یہ واقعہ ضلع ناروال کے تحریک لبیک جلالی گروپ کے مدرسہ دارلعلوم غوثیہ رضویہ میں زیر تعلیم 13 سالہ کم سن بچے کے ساتھ پیش آیا اور اسکا مجرم کوئی اور نہیں دین اسلام کا نام نہاد ٹھیکیدار مولوی شاہد رفیق ہے جو اس تحریک کا صدر ہے۔ پہلے بچے کے ساتھ بد فعلی کی اور پھر اسے 3 دن تک ڈرایا دھمکایا اور مارا پیٹا تا کہ اسکا کالا چٹا سامنے نا آ جائے۔آئے روز اس طرح کے بیشمار کیسز نا صرف ہمارے معاشرے بلکہ اس ملک پر کئی سوالیہ نشان لگا دیتے ہیں۔ ہمارے ملک کی موجودہ حکومت کیا اس قابل نہیں ہے جو معصوم جانوں اور عزتوں کی بے حرمتی اور بدفعلی کا حساب چکتا کر سکے۔

حکومت وقت کے وزیراعظم عمران خان نے نوٹس تو جاری کر دیا ہے کہ ایسے درندوں اور حوس کے پجاریوں کے عضوِ تناسل تن سے جدا کر دیا جائے مگر ہمارا قانون اس پر عمل پیرا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا۔ سیانے کہتے ہیں اگر کھیت بچانا ہو تو ایک کوے کو مار کر لٹکانا پڑتا ہے تو پھر کیوں یہ حکومت اور قانون رینگ رہا ہے اور ان غلیظ انسانوں کو کیفرکردار تک پہنچانے پر عمل پیرا نہیں ہورہا۔اللہ ہی اس ملک کا نگہبان ہے ، اور اللہ ہی اس ملک کے غداروں اور انسان کے لباس میں چھپے بھیڑیوں پر اپنا قہر نازل کرے اور عبرت ناک انجام تک پہنچائےاور معصوم زندگیوں کی حفاظت فرمائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button