سموگ اور ہومیوپیتھی

ناقص خوراک. اور حفظانِ صحت کے اصولوں کا فقدان بنی نوع انسان کو آئے روز نےت نئی بیماریوں میں دبوچ رہا ہے. بدقسمتی سے اب موسمی تبدیلی کے دوران انورژن کے عمل کی وجہ سے سردیوں میں بادل رات کے وقت زمین کی سطح پر آ جاتے ہیں اور عام طور پر سورج نکلنے کے بعد اس کی تپش سے غائب ہو جاتے ہیں جسے ہم FOG یا دھند کہتے ہیں۔ آج جس دھند کا سامنا ہم کر رہے ہیں یہ فاگ نہیں SMOG ہے۔ سموگ پیلی یا کالی دھند کا نام ہے جو فضا میں آلودگی سے بنتی ہے۔سموگ میں باریک ذرات کی بڑی تعداد وولمیٹائل آرگینگ کمپاونڈز کہا جاتا ہے۔یہ ذرات مختلف گیس،مٹی اور پانی کے بخارات سے مل کر بنتے ہیں۔صعنتوں،گاڑیوں اور کوڑا کرکٹ جلانے سے سلفر ڈائی آکسائیڈ SO2,ناٹئڑوجن آکسائیڈ NO کی بڑی مقدار میں ذرات بھی ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں اور جب سورج کی کرنیں ان گیس اور ذرات پر پڑتی ہیں تو یہ سموگ کی شکل اختیار کر کے فضا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔
اِس کے علاوہ جب سردیوں میں ہوا کی رفتار کم ہوتی ہے تو دھواں اور دھند جمنے لگتے ہیں تو نتیجہ سموگ کی شکل میں نکلتا ہے سموگ سے دمہ یعنی سانس لینے میں دشواری،آنکھوں میں جلن،گلے میں خارش،نزلہ،زکام اور پھھپروں کےانفیکشن کا باعث بنتی ہے۔ سموگ سے پودوں کی افزائش کو بھی نقصان کے ساتھ ساتھ فصلوں اور جنگلات کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پنچاتی ہے۔صنعتوں اور گاڑیوں کے دھواں کا مناسب بندوبست اور کوڑا کرکٹ جلانے کی حوصلہ شکنی اور تعمیراتی کام والی جگہ پر پانی کا چھرکاوں کر کے سموگ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔دنیا کے کافی ممالک می مصنوعی بارش برسا کے سموگ پر قابو پایا جاتا ہے لیکن یہ طریقہ بہت مہنگا ہے۔
سموگ بنیادی طور پر اوزون پر مشتمل ہوتی ہے لیکن اس میں دیگر نقصان دہ مادے بھی ہوتے ہیں، جیسے سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ اور چھوٹے مالیکیول جو ہمارے پھیپھڑوں میں گہرائی تک پہنچ سکتے ہیں۔ اوزون، جو کہ فضا میں زیادہ ہونے پر ہماری جلد کو نقصان دہ یو وی شعاعوں سے بچاتا ہے، زمین کے قریب ہونے پر نقصان دہ اور پریشان کن صحت کے اثرات کا سبب بن سکتا ہے. ضرورت اس امر کی ہے کہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق زندگی گزاری جائے سموگ کی صورت میں احتیاط ہی سب سے بہتر حل ہے. سموگ کی وجہ سے ناک کی بندش میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے مشورہ سے سمبوکس نائگرا 30 طاقت دن میں تین دفعہ ایک کپ پانی میں ملا کر اور کالی فاسفورس 30 طاقت کے تین قطرے کپ پانی میں ملا کر دن میں تین دفعہ پینے چاہیے ۔
اگر آنکھوں میں جلن خارش اور پانی (آنسو) زیادہ مقدار میں بہہ رہے ہو تو 30پوٹینسی پانی ملا کر دن میں تین دفعہ پینے چاہیے اور اگر ناک سے تیزابی پانی کا اخراج چھینکیں اور ناک میں خراش وغیرہ ہو تو پھر ایلیم سیپا 30 تین سے پانچ قطرے گھونٹ پانی میں ڈال کر استعمال کرنے سے افاقہ ہو جاتا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button