جھوٹ۔۔۔ تحریر: اریشہ صغیر عباسی

آج کل ہمارے معاشرے میں جھوٹ اس قدر عام ہو چکا ہے کہ ہم جھوٹ کو جھوٹ سمجھتے ہی نہیں ، جہاں ہمارا معاشرہ دوسری اخلاقی برائیوں میں اس حد تک مبتلا ہے کہ انہیں خبر ہی نہیں جو ہم کر رہے ہیں وہ ہماری آخرت کو کس درجہ خراب کر رہا ہے انہیں گناہوں میں جھوٹ بھی پیش پیش ہے۔اگر ہم زمانہ قدیم میں نظر دوڑائیں تو ہمیں دکھائی دے گا کہ عرب ممالک میں ہر برائی تھی سوائے جھوٹ کے ، اور اسی خوبی کی وجہ سے وہ ممالک ترقی یافتہ تھے جبکہ ہمارے ملک میں سب سے بڑا فتنہ جھوٹ ہے جسکی وجہ سے ہمیں ترقی کرنے کےلیے دوسرے ممالک کا سہارا لینا پڑتا ہے؛

اگر ہم اپنی زندگیوں سے جھوٹ کو نکال دیں تو باقی ساری برائیاں خود بخود ختم ہوجائیں گی لیکن شاید ایسا ممکن نہیں، ہم روزمرہ زندگی میں جو جھوٹ بولتے ہیں آئیے انہیں ملاحظہ کرتے ہیں !• اکثر ہم لوگ مذاق میں جھوٹ بول دیتے ہیں صرف اگلے انسان کو تنگ کرنے کےلیے اور جب وہ انسان اچھے سے تنگ ہوجاتا ہے تب ہم اسے کہتے ہیں "میں تو صرف مذاق کر رہا تھا تم تو مائنڈ ہی کر گئے” اس عمل کو مذاق کرنا نہیں جھوٹ کے زریعے اگلے انسان کو ذلیل کرنا کہتے ہیں !• بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی مہمان کے آنے کی خبر ملتی ہے اور ہم لوگ بجائے اس رحمت کا خوش دلی سے استقبال کریں ہم جھوٹ کا سہارا لے کر رحمت کو گھر آنے سے روک دیتے ہیں ! کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنی عزت کو بچانے کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ عزت اور ذلت تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے تو ہم کیوں اس پاک ذات کی نافرمانی کر کے اپنی عزت کو بچانے کی کوشش کر رہے !• آج کے معاشرے کا سب سے خطرناک جھوٹ لڑکے لڑکیوں کا فلرٹ کرنا جس میں سوائے جھوٹ کے کچھ بھی نہیں ہوتا ایک تو نامحرم سے بات کر کے ویسے بھی گناہ کر رہے ہوتے اوپر غضب یہ کہ ہر وقت جھوٹ بولنا ، حیرت ان لڑکیوں پہ ہے جو ایسے لڑکوں پر اعتبار کر کے اپنی زندگی تباہ کر لیتی ہیں لیکن یہاں سارا قصور لڑکوں کا بھی نہیں ہے آج کل کی لڑکیاں بھی ماڈرن ازم اور ٹرینڈز کو فالو کر کے پتا نہیں کیا کچھ غلط کر کے اپنی عزتوں کو خراب کر رہی ہیں !یہ سب عمل کر کے جب کوئی انکو اس برائی سے آگاہ کرتا ہے تو یہ کہتے ہیں اللہ پاک ہدایت دیں گے تو سدھر جائیں گے لیکن ہدایت بھی اسے ہی ملتی ہے جو واقعی ہدایت پانا چاہتا ہو۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button