قرآن کاحقیقی خادم ۔۔

یوں تو دینی مدارس نے اپنی صفوں میں کتنی ہی متاثرکن شخصیتیں با حیثیت داعیان دین و مدرسین پیدا کیں جو ذاتی اوصاف اور نجی خصوصیات کے اجالوںسے مختلف شعبہ ہائے زندگی کو روشن کر گئیں اور ایک ذات کے قالب میں ہونے کے باوجوداپنے آپ میں ایک انجمن ثابت ہوئیں ۔ ان شخصیات کا صرف اپنے جذبہ صادقہ اور حق پرستی کے بل پراس پر خار وادی میں نامساعد حالات کے باوصف آبلہ پائی کر نا فی ذاتہ ان کے واسطے دلیل کمال ہے۔ اسی قافلہ سخت جان میںاعلی صفات کے پیکر اورمجسمہ اخلاق حافظ محمدایوب شاہدبھی شامل ہیں ۔
حافظ محمدایوب شاہد اطاعت، معرفت، محبت اور خشیت الہی کا پیکر تھے۔ نیک نیتی، اخلاص، شکر گزاری اور تسلیم و رضا ان کا شعار تھا، ان کے مطمع نظر انسانیت کی فلاح و بہبود اور اصلاحِ احوال تھی۔ وہ رونق محفل ہوتے تھے ،جہاں کہیں جاتے قرآنی تذکرے ان کی زبان پرہوتے تھے۔ہنس مکھ ، بذلہ سنج، شرافت ، دیانت،سادگی کا ایک چلتا پھرتا نمونہ تھے ۔ آپ صالح مزاج اور پر وقار شخصیت کے مالک تھے۔ جس کے انگ انگ میںاہل اسلام کی دردمندی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی ۔
حافظ محمدایوب حقیقی معنوں میں ایک سچے عاشق قرآن تھے ،قرآنی تعلیمات سے خصوصی تعلق رکھتے تھے، عمل بالقرآن میں مست ومحو رہتے تھے ، مخلص وبے لوث داعی تھے، اسلامی منہج کے عارف تھے ، قرآنیات سے والہانہ محبت رکھتے تھے،ا پنے قرب و جوار میں قرآنی دروس مصروف رہتے تھے ۔طبعا سادہ اور شرافت نفسی کے باوجود حق بات کسی رعایت اور مصلحت کے کہتے ،اوربغیر لاگ لپٹی اور ڈنکے کی چوٹ پر سچائی کی طرفداری کر تے تاکہ اظہار حق پر کوئی آنچ نہ آئے۔
قرآن سے ان کاحقیقی لگاو تھا کہ جب بھی کوئی ان کے گھر ملنے جاتا تو ہمیشہ ان کی آغوش میں قرآن پاتا ۔ سچ یہ ہے کہ قرآن کے ساتھ یہ لگاو ان کی فطرت ثانی بن چکا تھا ۔ حافظ محمدایوب گھریلو ماحول کی وجہ سے زمانہ طالب علمی سے ہی دینی غیرت و حمیت سے لبریز تھے ،خودار و بے باک تھے اور ساتھ ہی ساتھ تیز ذہن طالب علم تھے۔انہوں نے ساری زندگی قرآن کی خدمت کی ،بلاشبہ یہ اپنی ذات میںایک انجمن تھے ۔ان کاآبائی تعلق پنڈی گھیپ سے تھا مگرساری زندگی شہراقتدارمیں گزاردی ۔
انہوں نے زندگی کی صرف 54بہاریں دیکھی تھیں جس میں سے انہوں نے 44سال تراویح میں قرآن سنانے کی سعادت حاصل کی ،وہ 34سال پاکستان ٹیلی ویژن ہیڈکوارٹراسلام آبادکے خطیب وامام رہے اتنابڑاپلیٹ فارم میسرہونے کے باوجود انہوں نے گمنامی اورعجزوانکساری کے ساتھ زندگی گزاری،گزشتہ مہینے ان کاانتقال ہوگیاتھا۔ ان کے بڑے بھائی صاحبزادہ سعیدالرشیدعباسی نے اپنی رہائش گاہ پر ان کی یادمیں ایک تعزیتی اجتماع منعقدکررکھا تھا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادشریک تھے ویسے توسعیدالرشیدعباسی نے شایدہی کوئی ہی دن ایساہوگا جس دن بھائی کی یادمیں تقریب منعقدنہ کی ہو۔
صاحبزادہ سعیدالرشیدعباسی نے وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں ،اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قاضی عبدالقدیرخاموش نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ اس خانوادے پردوبزرگوں کے نہایت گہرے اثرات ہیں ایک علامہ کوثرنیازی مرحوم اوردوسرے پیرسلطان فیاض الحسن قادری کے ،یہ دونوں شخصیات اتحادامت کی داعی ہیں اورانہی کااثرہے کہ یہ خاندان بھی اتحادواتفاق علمبردارہے اورتمام مسالک میں یکساں مقبول ہیں ۔قاضی عبدالقدیرخاموش بیماری اورنقاہت کے باوجود تقریب میں شریک ہوئے اورہمیشہ کی طرح انہوں نے مختصرمگردبنگ خطاب کیا ۔
قاضی عبدالقدیرخاموش نے کہاکہ مولاناکوثرنیازی کی وفات سے قبل ان کے اعزازمیں آخری تقریب میں نے منعقدکی تھی جس میں کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ کامسلک کیاہے؟ تومولاناکوثرنے نیازی نے جواب دیاکہ حب اہل بیت میں میں شیعہ ہوں ،عشق رسول میں بریلوی ہوں ،تحقیق وتصنیف کے ذوق میں دیوبندی ہوں اورتوحیدمیں اہل حدیث ہوں ۔
جگرگوشہ سلطان العارفین پیرسلطان فیاض الحسن قادری جواتحادامت کے داعی ہیں ،جن کے دیدار اور تذکرے سے دل و دماغ کو تازگی ملتی ہے۔ جن کی جنبشِ لب سے گمراہوں کو ہدایت کی روشنی اور شکستہ عزائم کو توانائی ملتی ہے۔ ان کی شخصیت تعریف و توصیف کی محتاج نہیں ۔ ان کی شرافت و بزرگی سے تحریر و تقاریر کوزیب و زینت بخشی جاتی ہے اور لوگوں کے لئے ان کے افعال و اقوال مشعل راہ ہیں۔ جن کے علم و عمل سے ہزاروں تشنگانِ علوم نبویہ سیراب ہورہے ہیںوہ اپنی جدوجہدمیں مگن ہیں حافظ ایوب شاہدکی یادمیں منعقدہ تقریب میں پیرسلطان فیاض الحسن قادری نے کلیدی خطاب فرمایااوردعافرمائی ،
انہوں نے کہاکہ عارفینِ حق دراصل وہ خدا شناس، صاحبانِ عرفان اور اربابِ بصیرت ہیں، جو لمحہ بھر بھی مولائے حقیقی کی یاد سے غافل نہیں ہوتے۔ ہر لحظہ اس کی اطاعت اور بندگی پر کمر بستہ رہتے ہیں یقینا یہ دولتِ دنیا، مال و متاع، سامانِ عیش و طرب، یہ متاعِ قلیل،گل زارِ ہست و بود کا یہ سارا ہنگامہ اہلِ عرفان کے لیے محض دھوکا اور فریبِ نظر ہے۔
نہیں فقیری جھلیاں مارن ستیاں لوگ جگاون ھو
نہیں فقیری وہندیاں ندیاں سکیاں پار لگاون ھو
نہیں فقیری وچ ہوا دے مصلے پا ٹھہراون ھو
فقیری نام تنہاںدا باھو جہڑے دل وچ دوست ٹکاون ھو
مسلم ہینڈزانٹرنیشنل کے چیئرمین پیرسیدلخت حسنین شاہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ حافظ محمدایوب اورسعیدالرشیدعباسی سے میرا33سالہ تعلق ہے اس حقیقت سے کسی کو مفر نہیں کہ ہر نیکی کی توفیق اللہ رب العزت ہی عطا فرماتا ہے ورنہ ازخود کوئی فرد بشر کسی نیک کام کرنے کا مختار نہیں۔ لہذا اللہ کے دین کی خاطر جو بھی جس طرح پر اس کے استحکام اور اس کی اقامت و احیا کے لئے تگ و دو اور مجاہدہ کرتا ہے اس کو یہ توفیق اور استطاعت و صلاحیت بھی صرف اللہ تعالی ہی دینے والا ہے کسی کو اگر اس نے اس منصب عظمی پر فائز کر رکھا ہے یا جس سے بھی آج تک اس ذات بے ہمتا نے اپنے دین کا کام لیا ہے۔ اس خدمت دین میں اس شخص کا ذاتی کمال اس کی اس خدمت کا باعث نہیں بنا بلکہ محض لطف خداوندی اور احسان ایزدی سے اس کا چنا ئوہو گیا۔حافظ ایوب شاہدبھی اللہ کاایک ایساہی انتخاب تھے جنھوں نے اپنی انفرادی طبیعت، رجحان، استعداد اور صلاحیت کے پیشِ نظر معاشرے میں اپنی ذمہ داریوں کا تعین کیا اور انسانی معاشرے میں پنپنے والی مقابلے کی فضا میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button