جنسی مجرمان کو کیا سزادی جائے؟فیصلہ زیادتی کا شکار افراد خود کرینگے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزارت قانون نے کہا ہے کہ جنسی تشدد کرنے والوں کا ڈیٹا نادرا کے ذریعے رجسٹر کیا جائےگا، اینٹی ریپ آرڈیننس کے تحت خصوصی عدالتیں اور اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کیے جائیں گے، زیادتی مقدمات پر ٹرائل ان کیمرہ ہوں گے، جدید آلات کا استعمال کیا جائےگا۔ تفصیلات کے مطابق اینٹی ریپ آرڈیننس2020 کے ڈرافٹ کے مطابق زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کیے جائیں گے۔ متاثرین کے طبی معائنے میں غیرانسانی طریقہ کار اپنانے نہیں دیا جائےگا۔

زیادتی کے مقدمات پر ٹرائل ان کیمرہ ہوں گے۔ تحقیقات اور ٹرائل میں جدید آلات کا استعمال کیا جائےگا۔متاثرین کو لیگل ایڈاور جسٹس اتھارٹی کے تحت قانونی معاونت فراہم کی جائےگی۔ مسودہ میں مزید کہا گیا کہ خصوصی عدالتوں کے لیے اسپیشل پراسیکیوٹرز تعینات کیے جائیں گے۔ڈی پی اوز کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی کمیٹیاں تحقیقات کریں گی۔ جنسی تشدد کرنے والوں کا ڈیٹا نادرا کے ذریعے رجسٹر کیا جائےگا۔ ترجمان وزارت قانون نے خواتین پرتشدد کے خاتمے کیلئے16روزہ سرگرمیوں کا دن کے بارے میں کہا کہ بچوں اور خواتین سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے۔ وزیر قانون کی سربراہی میں کابینہ قانون سازکمیٹی نے 2آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔بچوں اورعورتوں کےحقوق کے تحفظ کیلئے تاریخی قانون سازی کی جارہی ہے۔ منظورکیے جانیوالے آرڈیننس میں اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل آرڈیننس اورفوجداری قوانین شامل ہیں۔ اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈٹرائل آرڈیننس کے ذریعے خصوصی عدالتیں قائم کی جائینگی۔ سیل کا سربراہ ایف آئی آرکے فوری اندراج، طبی معائنے اور فرانزک اینالسز کو یقینی بنائے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button