سربراہ کا تعین میرٹ پر ہوگا، اس تحریک کو کبھی موروثی جماعت نہیں بنائینگے، خادم رضوی کا پرانابیان سامنے آگیا

لاہور (نیوز ڈیسک)تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے حافظ سعد رضوی کو تحریک کا نیا امیر مقرر کر دیا گیا ۔ سعد رضوی نے امیر مقرر ہونے کے بعد اپنے پہلے بیان میں والد کے مشن کو جاری رکھنے ، والد کی نصیحت پر عمل کرنے اور کسی صورت گستاخی رسولﷺ برداشت نہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔تاہم اب پیر افضل قادری نے علامہ خادم حسین رضوی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ وہ اس جماعت کاحصہ نہیں اورعلامہ خادم رضوی کی وفات پر رنجیدہ بھی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ خادم رضوی یہ کہتے رہے تھے کہ وہ تحریک کو کبھی موروثی جماعت نہیں بنائیں گے جماعت کے سربراہ کا تعین میرٹ پرہی ہوگا۔صحافی اعزاز سید نے بی بی سی پر شائع اپنی رپورٹ میں کہا کہ خادم رضوی کا فیض آباد میں نومبر 2020ء کے وسط میں آخری دھرنا اس اعتبار سے بھی اہم تھا کہ اس دھرنے سے قبل نکالی گئی ریلی کی عملی قیادت رضوی نے اپنے بیٹے حافظ سعد رضوی سے ہی کروائی تھی۔ایسا نہیں ہے کہ تحریک لبیک میں شامل دیگر افراد اس کی قیادت کے لیے خواہشمند نہیں یا ان کا نام قیادت کے لیے نہیں لیا جارہا ۔ بعض رہنماوں کا خیال تھا کہ جماعت کی مرکزی شوری میں موجود تحریک کے وسطی پنجاب کے امیر فاروق الحسن خادم رضوی کے جانشین بننے کے اہل ہیں کیونکہ وہ خادم رضوی کی طرح بلا کے مقرر اور دیگر انتظامی صلاحیتوں کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح بعض عہدیداروں کا خیال تھا کہ تحریک لبیک جنوبی پنجاب کے امیر عنایت الحق شاہ بھی اس عہدے کے لیے موزوں ہیں کیونکہ ان کے ملکی اسٹیبلشمنٹ سے قریبی مراسم بتائے جاتے ہیں۔ جماعت کی سربراہی کے لیے خیبر پختونخواہ سے اسی جماعت کے رہنما شفیق امینی کا نام بھی لیا جارہا تھا تاہم ان کی سربراہی کا امکان اس لیے بھی کم ہی ظاہر کیا گیا تھا کیونکہ اس جماعت کا مرکز پنجاب ہے ، عام خیال یہی تھا کہ پنجاب سے ہی امیر منتخب کیا جائے گا۔تاہم اب ان کے بڑے صاحبزادے حافظ سعد رضوری کو ہی تحریک کا نیا امیر مقرر کیے جانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

علامہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے کو نیا امیر مقرر کرنے پر چہ مگوئیاں بھی ہو رہی ہیں، کیونکہ اگر کچھ عرصہ تک حافظ سعد رضوی کے تحریک کے نئے امیر کے طور پر تقرری پر کسی نے اعتراض اُٹھا دیا تو پھر اس تحریک کے لیے علامہ خادم حسین رضوی کے کارکنان اور ان کے فالوورز کو ایک پلیٹ فارم پر کسی ایک مقصد کے لیے اکٹھا کرنا نہایت مشکل ہو جائے گا۔تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک لاہور میں ادا کی گئی جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔خادم حسین رضوی کے

صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی نے نمازجنازہ پڑھائی۔ جنازے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن سمیت کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ اس موقع پر ہرآنکھ اشکبار تھی۔ خادم حسین رضوی کی تدفین ان کی مسجد رحمت العالمین کے مدرسے ابوذر غفاری میں کی گئی۔تحریک لبیک کے مطابق جنازے میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ شریک تھے جبکہ حکومتی اداروں اور میڈیارپورٹس کے مطابق 5 لاکھ کے قریب لوگوں نے نمازجنازہ میں شرکت کی اوریہ لاہور کی تاریخ کا ایک بڑا جنازہ تھا۔نہ صرف گریٹر اقبال پارک تحریک لبیک کے کارکنان، عقیدت مندوں اور مریدین سے بھرگیا تھا

جس کی وجہ سے پارک میں داخلے کے تمام دروازے بند کردیے گئے۔ بلکہ بادشاہی مسجد سے ملحق گراؤنڈ، شاہی قلعہ گراؤنڈ میں بھی تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔دوسری طرف داتا دربار سے مینار پاکستان اور پھر بتی چوک تک ہزاروں افراد نمازجنازہ کی ادائیگی کے لئے سڑکوں پرموجود تھے۔ قریبی گھروں ،دکانوں اورپلازوں کی چھتوں سمیت آزادی فلائی اوور بھی لوگوں کا جم غفیرتھا۔ دو موریہ پل سے گاڑیوں کا داخلہ بند کرکے جنازے میں شرکت کے لئے پیدل جانے والوں کواجازت دی گئی۔خادم حسین رضوی کی میت کو ایمبولینس میں مسجد رحمت اللعالمین سے گریٹر اقبال پارک لایا گیا۔ نماز جنازہ کے لیے آنے والوں کو تلاشی کے بعد داخلے کی اجازت دی گئی۔ گراؤنڈ سے مسلسل لبیک یارسول اللہ کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button