میں بولنا نہیں چاہتا ورنہ بڑے لوگوں کے چہروں سے نقاب اُتر جائے گا،شبر زیدی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق چئیرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا کہ میں زیادہ بولنا نہیں چاہتا ، اگر میں زیادہ بولا تو بڑے لوگوں کے چہروں سے نقاب اُتر جائے گا۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کی کلاس لیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے میری بات کو غلط طریقے سے بیان کیا۔انہوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حفیظ شیخ سے میری بات ہوئی تو انہوں نے مجھے واپس آنے کی دعوت دی اور کہا کہ آپ دوبارہ واپس آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں واپس اس لیے نہیں آ سکتا کیونکہ جب میں ایف بی آر میں بیٹھا کرتا تھا تو

پریشان رہتا تھا جس پر میری والدہ نے کہا کہ اگر زندگی موت کا سوال ہے تو واپس آ جاؤ۔پریشان وہی ہوتا ہے جس کو اثر ہوتا ہے ۔اگر میں بھی اپنی چمڑی موٹی کر لوں تو میں بھی وہاں سکون سے بیٹھ سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ تو ایسا ہوا کہ یہاں تک کہا گیا کہ میں نے اپنے کلائنٹس کو ری فنڈ کیا لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا ، میں بے بنیاد خبروں کی وجہ سے دباؤ میں آیا جس پر میرے بچے جو امریکہ اور انگلینڈ بیٹھے ہوئے ہیں وہ مجھے کہتے ہیں کہ آپ نے یہ کیا عذاب پال لیا ہے۔عہدہ چھوڑنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کی جانے والی سازش میں کاروباری حضرات اور میڈیا کا بھی کردار تھا۔ چاہے کوئی اچھا کام بھی کرے میڈیا میں شام کو اُسے غلط ثابت کرنا ہوتا ہے۔ اس ملک میں خودمختار میڈیا نہیں ہے۔ مجھے بیوروکریسی مافیا نے نہیں بلکہ باہر بیٹھی ہوئی مافیا نے تنگ کیا۔ میں نے ڈاکٹرز کے مشورے پر عہدہ چھوڑ دیا، میں اسلام آباد کے ماحول سے گھبرا کر وپس آ گیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے چند روز قبل ایک معاملے پر وزیراعظم عمران خان کو واٹس ایپ کیا اور انہوں نے 25 منٹ بعد مجھے جواب دے دیا ، میرے پاس عمران خان کا ایک میسج پڑا ہوا ہے جس میں انہوں نے مجھے کہا کہ تم میرے ہیرو ہو۔ خیال رہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے ایک بیان میں شبر زیدی کے بارے میں کہا تھا کہ شبر زیدی کے اعترافات حکومت کے خلاف ایف آئی آر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسر نے چور کو پکڑا تو اسے نوکری سے فارغ کر دیا گیا جس پر شبر زیدی نے انہیں منہ توڑ جواب دیتے ہوئے ان کے بیانات کی تردید کر دی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button