چین پاکستان کو اسلامی ممالک کی قیادت کرتے دیکھنے کا خواہشمند

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چین چاہتا ہے کہ پاکستان مسلم دنیا کو لیڈ کرے۔تفصیلات کے مطابق چین ہر موقع پر پاکستان کی حمایت میں آواز بلند کرتا ہے۔ایک بار پھر چین نے پاکستان کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین چاہتا ہے کہ مسلم ممالک میں واحد ایٹمی ملک پاکستان مسلم ممالک کو لیڈ کرے۔اس وقت میڈیا پر یہ باتیں گردش کر رہی ہیں کہ چین خطے میں ایک نیا بلاک بنانے جا رہا ہے اور چین کا ایران کی طرف جھکاؤ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔بیجنگ تہران کے ساتھ 400 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالے سے 25 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کو حتمی

شکل دینے کے قریب ہے۔چین کے پاس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے مسلم ممالک میں اپنی اہمیت بڑھانے کا اہم موقع ہے۔پاکستان نے سعودی عرب کے دباؤ پر کوالالمپور سمٹ میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔جس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کچھ دوستوں کو قائل کرنے کے لیے وقت درکار تھا، انکا خدشہ تھا کہ او آئی سی سے متبادل بلاک بنایا جا سکتا ہے، پاکستان نے مسلم امہ کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا۔او آئی سی کے کم فعال کردار پر ملائشیاء، ترکی، انڈونیشیا،قطر، ایران، شام، یمن اور لبنان سمیت متعدد مسلم ممالک کو تحفظات ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہی تحفظات کے باعث کولالمپور سمٹ کو متبادل پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔تاہم جب وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا کا دورہ کیا تو ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ میں بہت افسردہ تھا کہ دسمبر کے وسط میں کوالالمپور میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرسکا.وزیراعظم نے کہا کہ ’بدقسمتی سے پاکستان کے بہت قریب ہمارے کچھ دوستوں کو یہ محسوس ہوا کہ شاید یہ کانفرنس امہ کو تقسیم کردے گی جو واضح طور پر ایک غلط فہمی تھی کیوں کہ کانفرنس کے انعقاد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد امہ کی تقسیم نہیں تھا.وزیراعظم نے کہاکہ وہ کانفرنس میں شرکت کے منتظر تھے کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان ممالک کا مغربی دنیا اور غیر مسلم ممالک کو اسلام کے بارے میں آگاہی دینا انتہائی اہم ہے.انہوں نے کہا کہ تمام غلط فہمیوں کے پیشِ نظر چاہے وہ دانستہ ہوں یا غیر دانستہ یہ اہم ہے کہ مسلمان ممالک ہمارے نبی ﷺ کے حقیقی پیغام

کے بارے میں بتائیں.انہوں نے ایک مرتبہ پھر ملائیشیا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تاہم آئندہ برس کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شرکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بالکل وہ کریں گے کیوں کہ اب یہ بات واضح ہے کہ کوالالمپور اجلاس نے امہ کو تقسیم نہیں کیااگر کوئی چیز امہ کو متحد کرتی ہے تو وہ ضرور آنا پسند کریں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button