جوبائیڈن کی جیت پر کشمیر میں خوشی جبکہ بھارت میں صف ماتم بچھ گئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات میں جوبائیڈن کی بھاری اکثریت سے جیت پر بھارت میں صف ماتم جبکہ کشمیر میں اظہار مسرت کیا جارہا ہے، جوبائیڈن اخلاقی اقدارپر مبنی سیاست اور سویلین بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان کا دومرتبہ دورہ کیا اور ہلال پاکستان کے ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹرول ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی۔78 جو بائیڈن کی کامیابی کی تصدیق کے بعد صدارتی انتخاب کے بعد تین روز تک نتائج کے حوالے سے جاری کشمکش اور بےیقینی کی صورتحال ختم ہوگئی۔

جو بائیڈن امریکا کے سب سے طویل عمر صدر ہوں گے۔امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ نے ہفتہ کی شام جو بائیڈن کو فاتح قرار دیا۔جو بائیڈن نے ٹوئٹ میں اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا، مجھے فخر ہے کہ ہمارے عظیم ملک کی قیادت کے لیے آپ نے میرا انتخاب کیا‘۔انہوں نے کہا کہ ’ہمارے لیے آگے کا کام مشکل ہوگا، لیکن میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمام امریکیوں کا صدر ہوں گا، چاہے آپ نے مجھے ووٹ دیا ہو یا نہیں۔ میں یہ سمجھوں گا کہ آپ نے میرے حق میں ہی ووٹ دیا ہے‘۔امریکی نشریاتی اداروں سی این این، این بی سی نیوز اور سی بی ایس نیوز نے بھی اپنی رپورٹس میں کہا کہ فیصلہ کن ریاست پنسلوانیا میں کامیابی کے بعد جو بائیڈن انتخاب میں فاتح قرار پائے ہیں۔منگل کی شام پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد امریکیوں کی نظریں ٹی وی اسکرین اور موبائل فونز پر جمی ہوئی تھیں اور دنیا بھر میں نئے امریکی صدر کے اعلان کا انتظار کیا جارہا تھا۔جو بائیڈن نے اہم ریاستوں وسکونسِن اور مشی گن میں کامیابی حاصل کرکے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے امکانات کم کر دیے تھے۔انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی سمیٹ سکے تھے۔تاہم پنسلوانیا کے 20 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے کے بعد جو بائیڈن کے کُل ووٹس کی تعداد 284 ہوگئی ہے۔جہاں اب بھی لاکھوں ووٹوں کی گنتی باقی ہے، جو بائیڈن تاریخ میں سب سے

زیادہ 7 کروڑ 10 لاکھ سے زائد ووٹ کر چکے ہیں۔بدھ کی سہ پہر کو پریس کانفرنس کے دوارن سابق نائب صدر نے کہا تھا کہ انہیں پوری امید ہے کہ وہ انتخاب جیت جائیں گے، لیکن وہ ابھی فتح کا اعلان نہیں کر سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں امریکا کے صدر کے طور پر حکومت کروں گا، ہماری فتح کے بعد کوئی ریاست سرخ یا نیلی نہیں ہوگی، صرف ریاست ہائے متحدہ امریکا ہوگا‘۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button