پاکستان اسرائیل کوکبھی تسلیم نہیں کرے گا، وزیراعظم کا دوٹوک اعلان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتا، اسے تسلیم کرنے کے لیے میرا ضمیر کبھی راضی نہیں ہوگا کیوں کہ فلسطین کے معاملے پر ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے۔نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میری پوری زندگی جدوجہد میں گزری، 9 سال کا تھا جب سے جدوجہد کر رہا ہوں، سیاست کینسراسپتال سے بڑی جدوجہد ہے، ’’ٹو پارٹی‘‘ سسٹم میں تیسری پارٹی کو منوانا بہت مشکل کام تھا، کوشش کی جائے تو اونچ نیچ سے خوف نہیں آتا، برے وقت سے لوگ گھبرا جاتے ہیں،
اصغرخان نے زبردست پارٹی بنائی تاہم برے وقت میں ناکام ہوگئے۔وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو ادارے تباہ ہوچکے تھے، جہاں جاؤں بس تباہی نظرآتی تھی، ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، 2 سال میں سمجھا کہ کس طرح کے چیلنجز ہیں، 20 ارب کا خسارہ تھا، 4 ہزار ارب ٹیکس جمع کیا تو 2 ہزار ارب قرضوں کی واپسی میں چلا گیا، خسارہ بڑھ جائے تو 5 سال مشکلات ہوتی ہیں، 2 سال میں ہم نے پرائمری بجٹ کو بیلنس کیا ہے، آئی پی پیز نے ہماری بات مانیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی کوشش کر رہا ہوں، مدینہ کی ریاست میں سب کے لیے قانون برابر تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وبا کے بعد اٹلی، اسپین نے لاک ڈاؤن لگایا تو پاکستان میں لاک ڈاؤن کا مشورہ دیا گیا، پہلے روز سے کہا پاکستان کے حالات اسپین، اٹلی سے مختلف ہیں، نریندرمودی نے 4 گھنٹے کے نوٹس پر کرفیو لگا دیا، بھارت نے وہ کیا جو اپوزیشن جماعتیں مجھے کہہ رہی تھیں، لاک ڈاؤن سے بھارت کا 35 فیصد طبقہ کچلا گیا اور حکومت کو شدید تنقید سہنا پڑی، ہم نے کمزورطبقے کو سامنے رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن لگایا اور کامیاب بھی ہوئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے روپیہ گرتا ہے، پھر بجلی گیس اور امپورٹ کی قیمت بڑھتی ہے، بجلی کی قیمت بڑھائیں تو مشکلات، نہ بڑھائیں توخسارہ ہوتا ہے، بجلی مہنگی کرنے کا سب سے زیادہ نقصان انڈسٹری کو ہوتا، ہم پہلے ہی دنیا کی مہنگی ترین بجلی بناکر سستی بیچ رہے ہیں، توانائی کے حوالے سے 15 روز میں پورا پلان اور مکمل پالیسی سامنے لارہے ہیں۔کراچی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کو دیکھتا ہوں
تو تکلیف ہوتی ہے، 80 کی دہائی میں لسانی سیاست نہ ہوتی تو کراچی ترقی کرتا، متحدہ بانی نے کراچی میں بہت تباہی مچائی، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، اس کے نقصان سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لوکل گورنمنٹ سسٹم نہ ہونا ہے، کراچی کے بلدیاتی نظام سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، کراچی میں میٹرو پولیٹن سسٹم ہونا چاہیے حالات بہت خراب ہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیارات ہیں، سندھ کے لیے کچھ کرنے لگوں تووہاں کے حکمران شور مچا دیتے ہیں، کراچی میں پانی کے بڑے مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں،
ہم کراچی کے لیے بہت کچھ کرنے والے ہیں اور کراچی کو ایک نیا اور ماڈرن شہر بنانے پر کام کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ چینی کے ذخیرہ اندوز پیسہ بنا رہے ہیں، چینی کی قیمتیں مصنوعی طریقے سے اوپر نیچے کی جاتی ہیں، ملک میں ہر جگہ کارٹل بنے ہیں، شوگر کمیشن رپورٹ کی فرانزک انکوائری ہوئی تو فرنٹ مین بروکرز نکلے، یہ بہت طاقتور لوگ ہیں، پکڑے جائیں تو بلیک میل کرتے ہیں اور متحد ہو کر دباؤ ڈالتے ہیں، کمیشن رپورٹ پر شوگر ملز ایسوسی ایشن حکم امتناع لے آئی اور واجد ضیا کو لیٹر میں دھمکیاں دی گئیں۔وزیراعظم نے کہا کہ نئے پاکستان کا مقصد کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے
والوں کو پکڑنا ہے، مافیا ٹیکس نہیں دیتا ٹیکس چوری کرتا ہے، میری زندگی کا مشن مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، مافیاز، ٹیکس چوروں اورناجائز منافع خوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ میری سیاسی جدوجہد میں سب سے زیادہ محنت جہانگیر ترین نے کی لیکن جب شوگر کمیشن نے تحقیقات کیں تو جہانگیر ترین کا نام بھی سامنے آیا جس پر مجھے انتہائی افسوس ہوا، اچھے لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے، لیڈر کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں، اگر ایسی چیزیں ہوں تو پھر لیڈر سے اعتماد اٹھ جائے گا، جہانگیر ترین نے ابھی کوئی جرم نہیں کیا، ان کے کیس کے بارے میں ادارے فیصلہ کریں گے۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سوال پر انہوں ںے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرسکتے، اس بارے میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے ، قائد اعظم نے کہا تھا کہ فلسطینی باشندوں کو ان کا حق ملے تب ہی اسرائیل کو تسلیم کریں گے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے میرا ضمیر کبھی راضی نہیں ہوگا کیوں کہ فلسطین کے معاملے پر ہمیں اللہ کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے خراب تعلقات کی خبریں بے بنیاد ہیں، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی کسی بھی معاملے میں سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے
کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ ہے اور ہمیں فخر ہے چین ہر فورم پر ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور اس نے ہر اچھے و برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، خوشی کی بات ہے کہ وہ تیزی سے ترقی کرتی ہوئی قوم ہے۔ انہوں ںے کہا کہ چین کو بھی پاکستان کی ضرورت ہے کورونا وائرس کے سبب چینی صدر کا مئی میں دورہ ملتوی ہوا اب وہ سردیوں کے موسم میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔