اب کوئی ریاست کیخلاف بول کر دکھائے، ریاست مخالف گفتگو کرنیوالوں کیخلاف بڑا فیصلہ کرلیا گیا

اسلام آبا د(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے اداروں نے فیصلہ کرلیا کہ ریاست مخالف گفتگو کی اجازت نہیں دی جائے گی ، اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو بھی آگاہ کردیا گیا، ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کو سیاسی اتحاد کے طور پر سیاست کی اجازت تو ہے لیکن وہ بی جے پی بن کر مودی سرکار کی ترجمان نہ بنے، لیکن جب وہ ہماری سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی کوشش کرے گی، اور پاک فوج اور آئی ایس آئی کو براہ راست نشانہ بنائے گی، جس کا فائدہ بھارت

کو ملے گا تو ایسے لوگوں سے نرمی کرنا بھی نامناسب ہوگا ، یہ اس نرمی کا ہی نتیجہ ہے کہ گوجرانوالہ سے شروع ہونے والا سلسلہ کوئٹہ تک رہا ، لیکن انہیں کچھ نہیں کہا گیا جس کی وجہ سے ان کا بیانیہ بڑھتا ہی چلا گیا اور ٹاک شوز میں ایسی بات چیت ہونا شروع ہوگئی۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے جو کیا وہ تو بہت ہی دکھ کی بات ہے، جو بندہ اتنی بارقومی اسمبلی میں گیا ہے وہ ایسی بات کرے کہ جس سے بھارت کو پاکستان کے خلاف غلیظ گفتگو کرنے کا موقع مل جائے ، تو ایسے لوگوں سے نرمی کرنا شاید اب مناسب نہیں ہے کیوں کہ ایسے لوگوں کو چھوڑنا قومی مفاد کے منافی ہوگا، وقت کا تقاضا ہے کہ بیرونی سازشوں کامقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ اندرونی سازشوں کا بھی خاتمہ کیا جائے۔دوسری طرف وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے ابھینندن کی رہائی سے متعلق وضاحت کے بعد مزید کوئی گنجائش نہیں رہتی۔اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے واضح کیا کہ ٹھوس موقف کے ساتھ گفتگو اور چیز ہے جبکہ خوشامدانہ پالیسی اور چیز۔ میں نے کل بھی واضح کیا تھا کہ ایاز صادق کی گفتگو غیر ذمہ دارانہ تھی۔ اس غیر ذمہ دارانہ گفتگو کے بعد بھارت کا وہ ائیر چیف جسے ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا، اس نے بھی چوڑے ہو کر بیانات دیے ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا۔ پہلے ہم نے ہندوستان کو سبق سکھایا اور اس کے

بعد تناؤ میں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے اسے کہتے ہیں دانشمندی، لیکن بدقسمتی سے اگر اندر سے ہی ایسی بولیاں بولی جائیں گی تو اس سے سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرنیوالوں کے بیانیے کو تقویت ملے گی جو انتہائی افسوس ناک ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کے وضاحتی بیان سے تو یہی تاثر ملتا ہے کہ ایاز صادق، نہ چاہتے ہوئے کسی اور کے ہاتھوں میں کھیل گئے، انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان تو پاکستان کو نیچا دکھانے کیلئے ہمیشہ موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔ اگر اس طرح کے بیانات دیے جائیں گے تو وہ یقیناً انہیں استعمال کرے

گا۔انہوں نے کہا کہ میں بس مختصراً یہی کہوں گا کہ ان کا بیان غیر ذمہ دارانہ، ہے جا اور موقع محل سے ہٹ کر تھا۔ ایاز صادق کے اس بیان نے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ نقصان پہنچایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے اور اس چیز سے اجتناب کرنا ہے جو غلطی ہو گئی اس کو دہرایا نہ جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button