مریم نواز کوپارٹی صدر بنانے کی خبریں محمد زبیر کا ردعمل آگیا

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ کارکنان اور عوامی مطالبے پر مریم نواز کو سینئر نائب صدرکا بااختیار عہدہ دیا گیا ہے،پہلے وہ لاہور میں ایک سیکرٹری جنرل تک نہیں لگا سکتی تھیں،مریم نواز کو صدر بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن مریم نواز جلد پاکستان آرہی ہیں اور پورے پاکستان میں پارٹی کو آرگنائز کریں گی۔

صرف لاہور میں بیٹھ کر سیاست نہیں کی جا سکتی ہے، اب وہ پورے سات دن ،چوبیس گھنٹے سیاست کریں گی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف و نو منتخب سینئر نائب صدر مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کو پارٹی کا سینئر نائب صدر کارکنان کے پرزور مطالبے اور الیکشن سال کو مدنظر رکھ کر کیا گیاہے،کارکنان اور سپورٹرز کی خواہش تھی کہ مریم نواز کو اہم عہدہ دیا جائے جو پورا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنان کہتے تھے کہ 10سے 12نائب صدر موجود ہیں، لہذا مریم نواز کے پاس ایسا عہدہ ہونا چاہیے جس میں ان کے پاس فیصلہ سازی کابھی اختیار ہو اور ڈیلیور کرسکیں، مریم نواز واحد شخصیت ہیں جو پورے پاکستان میں پارٹی کیلئے مہم چلا رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو اب پارٹی فیصلہ کن اختیار مل گیا ہے، چیف آرگنائزر بن گئی ہیں، پہلے وہ لاہور گلبرگ کا جنرل سیکرٹریٹ تک نہیں لگا سکتی تھیں۔ ترجمان نے کہا کہ پارٹی کے صدر ابھی شہباز شریف ہیں، مریم نواز کو صدر بنانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے لیکن مریم نواز جلد پاکستان آرہی ہیں اور پورے پاکستان میں پارٹی کو آرگنائز کریں گی۔

صرف لاہور میں بیٹھ کر سیاست نہیں کی جا سکتی ہے، اب وہ پورے سات دن ،چوبیس گھنٹے سیاست کریں گی، تمام طبقہ فکر، پارٹی ورکرز، لیڈر شپ سے ملاقاتیں کریں گی۔ محمد زبیر نے کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی 2023میں ہی ہونی ہے لیکن واپسی عام انتخابات سے جڑی ہوئی ہے۔ محمد زبیر نے کہا کہ میثاق معیشت پر یقین نہیں رکھتا ہوں،سیاسی جماعتوں کے اختلافات ہی معاشی پالیسیوں پر ہوتے ہیں، ایک ہی طریقہ کار معیشت کو درست کرنے کیلئے نہیں ہو سکتا ہے۔

جمہوریت کیلئے ضروری ہے کہ انتخابات وقت پر ہوں اور اداروں کی مداخلت نہ ہو۔ محمد زبیر نے کہا کہ ٹیکس ریفامز کرنے کے حوالے سے بہانے بازی سے کام لینے کی ضرورت نہیں ہے، حکومت کو فیصلے کا اختیار ہے کہ وہ فیصلے لے، ذمہ داری کو نبھائیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button