ایران میں گرفتار لڑکی کی موت پر احتجاج کا دسواں روز ہلاکتیں 75 ہو گئیں،ایرانی چیف جسٹس نے بڑا حکم جاری کردیا

تہران(این این آئی) ایران میں زیرحراست لڑکی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے جاری ہیں۔ پولیس کریک ڈان اور پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 75 ہوگئی۔غیرملکی میڈیا کے مطابق حجاب کے معاملے پر گرفتار لڑکی کی دوران حراست موت پر ایران کے مختلف شہروں میں 10 روز سے احتجاج جاری ہے۔مظاہرین کے خلاف سیکورٹی فورسز کے کریک ڈان اور پرتشدد

واقعات میں اب تک 75 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے 17 صحافیوں سمیت 1200 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ ایران کے مختلف علاقوں می انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ایران کی حکومت نے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت اور یکطرفہ کوریج کے الزام پربرطانیہ اور ناروے کے سفیروں کو طلب کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ پولیس کی زیرحراست220 مہسا امینی 16 ستمبر کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئی تھیں۔ مہسا امینی کو تہران میں حجاب نہ پہننے پر گرفتارکیا گیا تھا۔دوسری جانبایران میں پولیس کی حراست میں لڑکی کی ہلاکت پر احتجاجی مظاہرے کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی کا کہنا ہے کہ امریکا مظاہرین کی حمایت کر کے ملک میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے۔ تہران سے جاری بیان میں ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن ہمیشہ ایران کے استحکام و سلامتی کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ امریکا اس کوشش میں ہمیشہ ناکام ہوا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مغرب نے فسادیوں کی حمایت میں ایک افسوسناک واقعہ کا غلط استعمال کیا۔ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ مغرب نے ایرانی نظام کی حمایت میں لاکھوں افراد کی ریلیوں کو نظر انداز کیا۔ علاوہ زیںایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بعد چیف جسٹس نے بھی مظاہرین کے خلاف بغیر نرمی دکھائے فیصلہ کن ایکشن پر زور دیا ہے۔یکطرفہ میڈیا کوریج اور ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کے الزام میں ایران نے برطانیہ اور ناروے کے سفیروں کو طلب کیا اور مظاہرین کے حق میں امریکی حمایت پر کڑی تنقید کی ہے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حجاب پر پابندی اور خواتین کے خلاف تشدد و امتیاز ختم کیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button