پاکستان کا مقصد بڑا عظیم تھا، پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے، وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مقصد بڑا عظیم تھا، پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے قوم سے براہ راست خطاب کیا جا رہا ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے، ہمارے پاس دو راستے ہیں، فیصلہ کرنا ہے کہ کون سا راستہ لیں۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مقصد بڑا عظیم تھا، خودداری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، پیسے اور خوف کی غلامی شرک ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 14سال تک سیاست میں میرا مذاق اڑایا گیا،لوگوں نے کہا آپ کو سیاست میں آنے کی کیا ضرورت ہے؟

پارٹی منشور میں 3 چیزیں لکھیں تو مذاق اڑایا گیا،پارٹی منشور میں انصاف، انسانیت اور خودداری شامل ہیں، سیاست میں آنے سے پہلے میرے پاس شہرت اور پیسہ تھا، مجھے آج بھی کسی چیزکی ضرورت نہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا،بچپن سے بتایا گیا خودداری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، انگریز کی غلامی خوددار لوگوں کو بری لگتی تھی، میرے والد انگریز دور میں پیدا ہوئے، وزیراعظم والدین نے کہا تم آزاد ملک میں پیدا ہوئے، وزیراعظم والدین نے کہا تمہیں نہیں پتا غلامی کیا ہوتی ہے۔ اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ کہا جاتا ہے وہ سپرپاور ہے یہ نہ کیا تو پتا نہیں کیا ہوگا،ایمان میں کمی کی وجہ سے ہم پیسےاور خوف کی پوجا کرتے ہیں،ہمارا کلمہ ہمیں آزاد کرتا ہے، کلمےکا مطلب اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکنا۔پاکستان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر ہے، ہمارے پاس دو راستے ہیں، فیصلہ کرنا ہے کہ کون سا راستہ لیں۔ پاکستان کا مقصد بڑا عظیم تھا، خودداری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے۔ مولانا رومی کہتے ہیں اللہ نے آپ کو پر دیئے ہیں تو چیونٹیوں کی طرح کیوں رینگتے ہو؟ نبیؐ کا راستہ اپنانے کے بجائےکہتے ہیں فلاں ملک ناراض ہوجائے گا،ہمارے نبیؐ کا راستہ آسان نہیں تھا، اس لیے اسکولوں میں سیرت نبویؐ کی تعلیم دلوانا چاہتا ہوں، ہمیشہ کہا جھکوں گا نہ قوم کوجھکنےدوں گا، 25سال پرانے بیانات دیکھ لیں ہمیشہ کہا کبھی نہیں جھکیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی کا مطلب کسی سے دشمنی نہیں ہوتا،امریکیوں کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں

پاکستانیوں نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں، پاکستان نے 80 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا،باربار ڈو مور کہا گیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قبائلی لوگ مارے گئے،پاکستان کے قبائلی علاقے سب سے پرامن تھے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بعد پاکستان میں خودکش حملے ہوئے،پاکستان کو قربانیاں دینے پر کوئی کریڈٹ نہیں دیا گیا، ڈرون حملوں کے خلاف واحد سیاستدان ہوں جو احتجاج کرتا تھا، جب میں نے کہا یہ ہماری جنگ نہیں تو مجھے طالبان خان کہا گیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button