اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 سال سے کم عمر کی شادی کو غیر قانونی قرار دیدیا

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 سال سے کم عمر کی شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کی عدالت میں ممتاز بی بی نامی خاتون کی اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی جس پر جج نے درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں 18 سال سے کم عمر کی کسی بھی شادی کو غیر قانونی معاہدہ قرار دیا۔عدالت نے 16 سالہ لڑکی سویرا فلک نامی کو واپس والدہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا اور ایس ایچ او گولڑہ کو ہدایت دی کہ وہ دار الامان سے لڑکی واپس والدہ کے سپرد کریں۔

تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر لڑکی مرضی سے آزادانہ شادی بھی نہیں کر سکتی جب کہ ورثاء بھی جسمانی تعلق والاکوئی معاہدہ نہیں کرا سکتے۔بلوغت کی عمر 18 سال ہی ہے، محض جسمانی تبدیلیوں پر 18 سال سے پہلے قانونی طور پر بلوغت نہیں ہوتی۔جج نے فیملی لاز آرڈیننس میں وضاحت نہ ہونے کا معاملہ کابینہ ڈویژن اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھنے کی ہدایت بھی دی۔ واضح رہے اس سے قبل لڑکیوں کی شادی کی عمر 16 کی بجائے 18 سال مقرر کرنے اور ڈپریشن کے حوالے سے سرکاری سطح پر آگاہی مہم چلانے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئیں تھی ۔تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد میں کہا گیا تھا کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کے حقوق کا اہم ترین معاملہ ہے، کم عمری کی شادی سے معاشرے میں بے شمار مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ کم عمری کی شادی سے لڑکیوں کی جسمانی، جذباتی اور تولیدی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ،کم عمری کی شادی کے نتیجے میں لڑکیاں اپنے بہت سے بنیادی حقوق سے محروم رہ جاتی ہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے ۔ لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر 16سال کو بڑھا کر 18سال مقرر کیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button