سپریم کورٹ نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر سختی سے نوٹس لے لیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے اردو کو بطور سرکاری زبان رائج نہ کرنے پر سختی سے نوٹس لیتے ہوئے وزارت تعلیم سمیت متعلقہ حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اعلیٰ عدالت نے صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں پنجابی لٹریچر نہ پڑھائے جانے پر پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ کے اردو بطور سرکاری زبان رائج کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد ہونا چاہئیے، تعلیم کے علاوہ ایک چیز تربیت بھی ہوتی ہے۔شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی زبان کو زندہ رکھیں، اردو کو عالمی زبان بنانا چاہئیے، تعلیمی اداروں میں اردو زبان کو کوئی فروغ نہیں مل رہا، وفاقی حکومت نشاندہی کرے کہ اردو زبان رائج کرنے کے کون سے ادارے ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اردو زبان کو کوئی فروغ نہیں مل رہا، وفاقی حکومت نشاندہی کرے اردو رائج کرنے کے کون سے ادارے ہیں؟ جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ باقی تین صوبے اپنی زبانوں کا تحفظ کر رہے ہیں تو اب تک پنجاب کیوں پیچھے ہے؟ اردو زبان رائج کرنے کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں گے۔جس کے بعد سپریم کورٹ نے اردو زبان رائج نہ کرنے پر وزارت تعلیم سے جواب طلب کر لیا، جب کہ پنجاب میں پنجابی لٹریچر نہ پڑھائے جانے پر پنجاب حکومت سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button