موٹروے کیس کے ازخود گرفتاری دینے والے ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ
لاہور(نیوز ڈیسک) موٹروے زیادتی کیس میں نامزد ملزم وقارالحسن شاہ کی ازخود گرفتاری کے بعد ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا،ملزم وقار الحسن کا ڈی این اے نہیں کیا گیا تھا جبکہ ملزم نے ازخود گرفتاری دی تو پولیس نےفارنزک لیب کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے رابطہ کیا ہے جس کے بعد ملزم کے ڈی این اے نمونے فارنزک لیب میں بھیجوائے جائے گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وقار الحسن شاہ نے ماڈل ٹاؤں سی آئی اے تھانے میں گرفتاری دی تھی اور صحت جرم سے بھی انکار کیا تھا۔موٹروے زیادتی کیس میں ملزم وقارالحسن شاہ کو سی آئی اے پولیس ماڈل ٹاون نے نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا ہے،
تاہم ملزم کے ملوث ہونے کے بارے میں ڈی این اے ٹیسٹ سےعلم ہوگا کہ ملزم پورے واقع میں ملوث ہے یا نہیں ؟ پو لیس نے جو تفتیش کی تھی اس میں پولیس کا کہنا تھا کہ جیو فینسنگ میں پولیس نے عابدعلی کے فون نمبرز کی تحقیقات کیں تھیں جسمیں ملزم وقار الحسن کا نمبر بھی پولیس کو ملا تھا ۔خیال رہے کہ قانونی ماہرین کے مطابق ملزم کے جرم میں ملوث ہونے کے لیے ٹھوس ثبوت کا ہونا ضروری ہے لیکن کسی بھی قانون میں بغیر ثبوت ملزم کو حراست میں رکھنا جرم ہے ، موٹروے زیادتی کیس میں پولیس کی ابتدائی تفتیش میں جیو فینسنگ میں ملزم جواد الحس شاہ کا نام آرہا تھا جس میں اس کا نام لینے کی بنیادی وجہ بھی یہ تھی کہ سی آر ریکارڈ میں ملزم وقار الحسن کا نام تھا،لیکن پورے لیکن موٹروےزیادتی کیس میں نیا موڑ تب آیا جب ملزم وقارالحسن نے خود گرفتاری دی اور صحت جرم سے انکار کیا،اورکہا کہ اس کے نام جو سم ہیں وہ اس کے استعمال میں نہیں ہیں، پولیس کی تفتیش پر بھی سوالیہ نشان آگیا ہے،تاہم ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ سے پورامعاملہ حل ہوگا۔