موٹروے واقعہ کے مرکزی ملزم کے جرائم کی بھیانک تفصیلات

لاہور(نیوز ڈیسک)سانحہ گجر پورہ کے ملزم عابد علی کے جرائم کی بھیانک تفصیلات، 2013 میں مزدور شخص کے سامنے اس کی اہلیہ اور 15 سالہ بیٹی کو گھنٹوں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ گجر پورہ کے مرکزی ملزم عابد علی سے متعلق خوفناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم کئی گھناونے جرائم میں ملوث ہے۔ملزم عابد علی اپنے بھیانک جرائم کی وجہ سے پہلی مرتبہ 2013 میں پولیس کی نظر میں آیا۔ 2013 میں عابد علی نے اپنے ساتھیوں کیساتھ مل کر ایک مزدور شخص کے گھر پر دھاوا بولا اور اس کے سامنے اس کی اہلیہ اور 15 سالہ بیٹی کو گھنٹوں تک

اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ بعد ازاں متاثرہ مزدور نے جب پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے ملزم کیخلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی۔مزدور کی اہلیہ اور بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے کیس کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے جج نے نوٹس لیا تھا جس کے بعد پولیس کچھ ایکشن میں آئی تاہم تب تک ملزم عابد علی ساتھیوں کیساتھ روپوش ہو چکا تھا۔ اس کے بعد اس معاملے پر مزید کوئی کاروائی نہ ہوئی اور عابد علی ساتھیوں کیساتھ مل کر گھناونے جرائم کرتا رہا۔ اس دوران پولیس نے اس درندہ صفت شخص کیخلاف کوئی خاطرہ خواہ کاروائی عمل میں نہیں لائی۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت کے اعلان کے مطابق سانحہ گجر پورہ میں ملوث دونوں ملزمان کی شناخت ہو چکی، انہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ایک ملزم کا نام عابد علی اور دوسرے ملزم کا نام وقار الحسن ہے۔ ملزم عابد علی کا تعلق فورٹ عباس جبکہ دوسرے ملزم وقار الحسن کا تعلق شیخوپورہ سے ہے۔ جن ملزمان کی شناخت ہوئی ہے ان ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کو 25، 25لاکھ انعام دیا جائے گا۔اطلاع دینے والے شخص کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ اس حوالے سے آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی نے بتایا کہ ہم ملزمان کے پیچھے ہیں جلد گرفتار کرلیں گے۔ ملزم عابد علی کی شناخت ڈی این اے میچ ہونے کی بنا پر ممکن ہوئی، خاتون کے لباس سے ڈی این اے میچ ہونے والے ملزم کا پہلے بھی کریمنل رکارڈ ہے جہاں ملزم کا ڈی این اے 2013ء کے ڈیٹا بیس سے میچ ہوا۔ عابد علی کی شناخت ہونے کے بعد اس کے موبائل ڈیٹا کے ریکارڈ کی مدد سے دوسرے ملزم کی شناخت ہوئی، جس کا نام وقار الحسن ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button