میری تقاریر کو جوڑ کر جعلی آڈیو کلپ جاری کیا گیا،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی گفتگو

لاہور(نیوز ڈیسک ) سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کو آڈیو لیکس کے معاملے پر نوٹس لینا چاہئیے۔انہوں نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ میری تقاریر کو جوڑ کر جعلی آڈیو کلپ جاری کیا گیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں رانا شمیم سے متعلق کیس چل رہا ہے۔ہائیکورٹ آڈیو کلپ معاملے کو بھی کیس کا حصہ بنایا جائے۔سابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پینل کوڈ کے تحت اس معاملے کو بھی سننا چاہئیے،ہائیکورٹ کو چاہئیے کہ اس معاملے کو دیکھے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار سے منسوب ایک آڈیو کلپ سامنے آئی جس میں وہ مبینہ طور پر کہہ

رہے ہیں کہ عمران خان کی جگہ بنانے کے لیے نواز شریف کو سزا دینی ہوگی۔ مبینہ آڈیو ٹیپ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں مبینہ طور پر چیف جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان کی جگہ بنانے کیلئے نواز شریف کو سزا دینی ہو گی، مریم نواز کو بھی سزا دینی ہو گی۔مبینہ آڈیو کلپ میں وہ مبینہ طور پر تسلیم کر رہے ہیں کہ مریم نواز کو بھی سزا دینی ہو گی اگرچہ مریم نواز کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی مبینہ آڈیو کلپ کو ن لیگ کے رہنماؤں نے اپنی جیت اورعدل کے لیے امتحان قرار دیا ہے۔ جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود سے منسوب مبینہ آڈیو کو جعلی قرار دے دیا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مبینہ آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ابھی یہ آڈیو سنی ہے، یہ آڈیو جعلی ہے جسے مجھ سے منسوب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی چیزیں بناکرلائی جارہی ہیں،یہ آواز میری نہیں ہے۔ جسٹس (ر) ثاقب نثار نے کہا کہ یہ فیبریکیٹڈ آڈیو مجھ سے منسوب کی گئی ہے۔ اس طرح کی چیزیں بنا کر لائی جارہی ہیں۔ واضح رہے کہ قبل ازیں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان سپریم کورٹ رانا شمیم نے لندن میں نوٹری پبلک کو حلف نامہ جمع کروایا تھا، جس میں انہوں نے ثاقب نثار پر الزامات عائد کیے تھے۔انہوں نے حلفیہ بیان دیا کہ اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے جج کو فون پر کہا تھا کہ 2018ء کے انتخابات تک نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رہنا چاہئیے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button