ترکی اور ایران کااسرائیل کیساتھ بحرین کے معاہدے پر شدید ردعمل
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی اور ایران نے اسرائیل کے ساتھ بحرین کے معاہدے پر شدید ردِعمل دے دیا۔ایران نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کو شرمناک قرار دے دیا۔ایرانی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے بعد اب بحرین بھی اسرائیل کے جرائم کا شراکت دار ہے۔وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے حکمران اب صہونی ریاست کے جرائم کی صورت میں خطے میں سیکیورٹی اور عالم اسلام کو لاحق خطرات کے شراکت دار ہوں گے۔ایران نے کہا کہ خطے اور فلسطین میں دہشتگردی ،خونریزی اور مظالم کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔اسرائیل سے شرمناک ڈیل
کے ذریعے بحرین نے فلسطین کاز کو قربان کر دیا ہے۔بلاشبہ اس کے نتیجے میں مظلوم فلسطینی عوام، مسلمانوں اور آزاد اقوم میں اشتعال اور نفرت بڑھے گی۔ترکی نے بحرین کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ترک وزارت خارجہ نے بحرین کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فلسطینی مقاصد کو نقصان پہنچے گا۔بحرین کا فیصلہ اسرائیل کو فلسطین کی طرف ناجائز طریقوں اور فلسطینی زمینوں پر قبضے کو مستقل کرنے کی کوششوں جو جاری رکھنے کے لیے مزید حوصلہ افزائی کرے گا۔دوسری جانب خلیجی ریاست بحرین کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللطیف الزیانی نے اسرائیل کے ساتھ طے پائے امن معاہدے کو تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے اورکہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیرنگرانی بحرینی فرمانروا حمد بن عیسی آل خلیفہ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ کیا گیا امن معاہدہ مشرق وسطی میں حقیقی اور دیر پا امن کے قیام میں مدد گار ثابت ہوگا۔عرب ٹی وی کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بحرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک خطے میں قیام امن کی کوششوں کو ایک تزویراتی آپشن کے طور پر دیکھتا ہے۔ ہم فلسطینیوں اوراسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے اور بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کی روشنی میں مسئلہ فلسطین کے حل کے خواہاں ہیں۔ برادر فلسطینی قوم کو اس کے حقوق کی ضمانت کی فراہمی ضروری ہے۔