موٹروے واقعہ، متاثرہ خاتون کے اہلخانہ نے پولیس کی بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست سے معذرت کرلی

لاہور(نیوز ڈیسک) موٹروے زیادتی کیس میں پولیس نے متاثرہ خاتون کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔پولیس نے متاثرہ خاتون سے بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست کی۔خاتون کے اہلخانہ نے بیان ریکارڈ کروانے سے معذرت کر لی۔اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم اس حالت میں نہیں کہ بیان ریکارڈ کروا سکیں۔جس پر فوکل پرسن نے کہا کہ خاتون کی حالت سمجھتے ہیں،جب ان کے لیے ممکن ہو گا تب بیان لیں گے۔دوسری جانب پولیس لاہور موٹر وے زیادتی کیس کے ملزمان کو تین روز گزرنے کے باوجود بھی گرفتار کرنے میں ناکام رہی ۔ ، اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی خاتون کا اے ٹی ایم کارڈ استعمال

کرنے والے 2 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا تاہم آئی جی پنجاب انعام غنی نے کہا کہ تاحال کوئی ملزم گرفتارنہیں ہوا ۔اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد نے متاثرہ خاتون کے اکاوَنٹ سے رقم کی ٹرانزیکشن کی کوشش کی ، دونوں افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے سیمپلز بھی لے لیے گئے ، زیادتی کا شکار خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی جس میں خاتون کے ساتھ زیادتی ثابت ہوگئی ۔بتایا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کا میڈیکل کوٹ خواجہ سعید اسپتال سے کرایا گیا ، کرول گاؤں کے 47 مردوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لیے گئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ کے اطراف میں رہائشیوں سمیت 70 سے زائد جرائم یافتہ افراد کو شارٹ لسٹ بھی کر لیا گیا ہے پولیس ذرائع کے مطابق خاتون کے ساتھ زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات میں روایتی اور جدید دونوں طریقوں سے تفتیش کی جا رہی ہے ، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر آئی جی پنجاب پیش رفت کی خود نگرانی کر رہے ہیں ، کھوجیوں کی مدد سے جائے وقوعہ کے اطراف 5 کلومیٹر کا علاقہ چیک کرکے مشتبہ پوائنٹس مارک کر لئے گئے اور کھوجیوں کی نشاندہی سمیت مختلف شواہد پر 15 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کروائے گئے ہیں جن کی رپورٹس کا انتظار ہے ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button