پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر اضافے کی تیاریاں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت کی عوام پر ایک اور پٹرول بم گرانے کی تیاری، اکتوبر 16 سے پٹرول کی قیمت میں 7 روپے فی لٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں10روپے فی لٹر اضافے کا امکان۔ روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی خبرکے مطابق صنعتی شعبے کے ذرائع نے بتایا کہ ہم نے پہلے 10 دنوں کے اعداد و شمار، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یکم اکتوبر 2021سے ریفائن مصنوعات کی قیمتیں 79ڈالرزسے بڑھ کر 91 ڈالرز فی بیرل ہو گئی ہیں، کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں مصنوعات کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر پی او ایل کی قیمتیں 13 دن کے اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی جاتی ہیں اور اگلے تین دنوں میں تیل کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان جاری رہے گا۔

تاہم یہ سب اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت اس بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں متوقع بھاری اضافے کے مقابلے میں معقول اضافے کے لیے کتنی سبسڈی لیتی ہے۔صنعتی ذرائع نے کہا کہ چونکہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کو آپریشنل کرنا چاہ رہی ہے اور فنڈ کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، اس لئے POL کی قیمتوں میں اضافے کو کم کرنے کے قابل نہیں ہوسکتی۔ حکومت نے اب تک پچھلے دو ہفتوں میں پٹرول کی قیمت میں 9روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 7.01روپے فی لیٹر اضافہ کیا ہے۔ حکومت نے 16 ستمبر سے ایم ایس کی قیمت 5 روپے فی لیٹر بڑھا کر 123.30روپے فی لیٹر اور ایچ ایس ڈی کی قیمت 5.01روپے فی لیٹر بڑھا کر 120.04روپے کر دی ہے۔ اس نے 01اکتوبر 2021سے موٹر پٹرول کی قیمت 4روپے فی لیٹر بڑھاکر 127.30روپے اور ایچ ایس ڈی 2روپے فی لٹر بڑھا کر 122.05روپے کردی۔ اور اگر حکومت 16اکتوبر سے پی او ایل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرتی ہے جیسا کہ کام کیا گیا ہے تو پھر یہ ملک میں POL کی قیمتوں میں لگاتار تیسرا اضافہ ہوگا۔ ملک میں حکومت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارش کی بنیاد پر پی او ایل مصنوعات کی قیمتوں کو پندرہ روز کی بنیاد پر طے کرتی ہے۔امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی ملک میں POL مصنوعات میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ صنعتی ذرائع نے بتایا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کوئی ٹھہراؤ نہیں ہے جیسا کہ اب تک لائٹ عربین (ایل اے) خام قیمت 79.5ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم پاکستان کے معاملے میں تین عوامل ہیں جو ملک میں تیل کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا سبب بن رہے ہیں جن میں ہائی ایف او بی (فری آن بورڈ) 85ڈالرز پلس 6.8ڈالرز پریمیم اور 171روپے فی ڈالر ایکسچینج ریٹ شامل ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button