مفرور کو سرنڈر کرنے سے پہلے نہیں سنا جا سکتا ، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)العزیزیہ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ سبق صدر پرویز مشرف کیس میں ملزم کو مفرور قرار دینے کے بعد عدالت یہ کہہ چکی ہے کہ مفرور کو سرنڈر سے پہلے نہیں سنا جا سکتا ، نواز شریف کی اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سزا کی اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کی ۔اس موقع پرعدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اپیل خارج نہیں کر رہے ہیں تاہم دیگر2 اپیلوں پر سماعت ہو سکتی ہے ۔ عدالت نے نواز شریف کی درخواست سننے یا نہ سننے کے حوالے سے دلائل طلب کر لیے۔
عدالت کے استفسار پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف اس وقت کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہیں ، وہ انجائنہ کے مرض میں مبتلا ہیں اور کورونا وائرس کی وجہ سے انہیں ہسپتال داخل نہیں کیا جا سکتا ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزم کسی بھی ہسپتال میں زیر علاج نہیں اور وہ پاکستان کا سفر کرسکتے ہیں ۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت نے اسی لیے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی ، ایک عدالت پہلے ہی نواز شریف کو مفرور قرا دے چکی ہے ، ہم تفصیلی فیصلہ جاری کریں گے ، ہم خواجہ حارث کو موقع دینا چاہ رہے ہیں کہ وہ اپنا قانونی موقف ظاہر کریں ۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر وارنٹ کا آرڈر جاری کرنا ہوتا تو وہ ہم کر دیتے لیکن ہم نہیں کر رہے ، نواز شریف مفرور اور اشتہاری ہونے کے بعد ریلیف کے مستحق ہیں یا نہیں ؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کی ضمانت مسترد ہو چکی ہے اور وہ توشہ خانہ کیس میں اشتہاری بھی ہو چکے ، ہم نواز شریف کو پہلے مفرور ڈیکلیئر کریں گے پھر اپیل کو سنیں گے ، اگر نواز شریف اسپتال میں داخل ہوتے تو پھر بات الگ ہوتی۔عدالت نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کر دی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ریفرنس میں سرنڈر کرنے کے حکم پر نظرثانی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی تھی اور نواز شریف کے معالج ڈاکٹر فیاض شوال کی جانب سے تیار کردہ میڈیکل رپورٹ بھی ساتھ لگائی گئی جس میں کہا گیا کہ انجائنا کا مرض اب بھی برقرار ہے ۔