سوشل میڈیا کی مدد سے ماں اور بیٹے کی 70 سال بعد ملاقات ہو گئی

ڈھاکہ (نیوز ڈیسک) سوشل میڈیا نے جہاں دنیا کو ایک گلوبل ویلیج بنا دیا ہے اور آپس میں رابطوں کو آسان کر دیا ہے وہیں حال ہی میں سوشل میڈیا کے کچھ نقصانات بھی سامنے آئے ہیں جس سے خصوصی طور پر بچے اور کم عمر افراد متاثر ہوئے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ میلوں دور بیٹھے اپنے پیاروں سے رابطے میں رہتے ہیں اور جب چاہیں ویڈیو کال کے ذریعے ان سے بات بھی کر سکتے ہیں لیکن دوسری جانب سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے اور اس کے نتیجے میں کی جانے والی بلیک میلنگ سے کئی افراد بالخصوص خواتین متاثر ہوئی ہیں۔لیکن بنگلہ دیش میں اسی

سوشل میڈیا کے ذریعے قریباً 70 سال سے بچھڑے ماں اور بیٹے کو آپس میں ملوا دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیش میں 82 سالہ عبد القدوس 10 سال کی عمر میں اپنے چچا کے ساتھ ان کے گھر رہنے چلے گئے تھے جہاں سے وہ فرار ہوئے اور پھر برسوں کے لیے اپنے خاندان سے جدا ہوگئے تھے۔عبدالقدوس اپنی والدہ مونگولا نساء اور گاؤں کے نام کے علاوہ اپنے خاندان سے متعلق کچھ نہیں جانتے تھے۔اس وقت عبدالقدوس کی پرورش کی ذمہ داری ان کی دو بہنوں نے لی تھی۔ کچھ ماہ قبل عبد القدوس کے بچھڑے خاندان کی تلاش کے لیے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی۔ اس پوسٹ کے ذریعے تقریباً 72 برس بعد عبد القدوس کو ان کی والدہ سے ملوادیا گیا۔ والدہ اور بہن نے قدوس کو ہاتھ پر موجود نشان سے پہچانا۔ 82 سالہ شخص کی اپنی 100 سالہ ماں سے ملاقات کے موقع پر ماحول ناقابل یقین ہو گیا جب ماں نے اپنے بیٹے کو 70 سال بعد گلے لگایا۔کئی عشروں کے بعد ہونے والی اس ملاقات کے مناظر دیکھنے کے لیے جمع ہونے والے گاؤں کے لوگوں کی آنکھوں سے بھی آنسو چھلک رہے تھے۔ اب عبدالقدوس خود تین جوان بیٹوں اور 5 بیٹیوں کے والد ہیں۔ انہوں نے اپنے خاندان سے ملنے اور عشروں پر محیط جدائی کو ختم کرنے کے لیے مغربی شہر راج شاہی سے لگ بھگ 350 کلومیٹر سفر طے کیا۔ عبدالقدوس نے کہا کہ یہ میری زندگی میں سب سے زیادہ خوشی کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری ماں بہت ضعیف ہیں اور وہ ٹھیک طرح سے بول بھی نہیں پاتیں۔ وہ مجھے دیکھنے اور اپنی آغوش میں لینے کے بعد دیر تک روتی رہیں۔ میں نے انہیں کہا کہ آپ کا بیٹا اب واپس آگیا ہے، اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button