وزیراعظم کایو این جنرل اسمبلی سے دبنگ خطاب ، کشمیر ،افغانستان اور اسلاموفوبیا پر کھل کر بات کی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب میں مسئلہ کشمیر، افغانستان کی صورتحال، اسلاموفوبیا، کووڈ 19، ماحولیات اور دیگر اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مقدمہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی جموں و کشمیر تنازع پر خود ساختہ آخری حل کی طرف بڑھ رہاہے, بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو مسلم اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، قرارداد واضح ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حتمی حل علاقے کے افراد اقوام متحدہ کے تحت آزاد اور غیرجانبدار رائے شماری سے کریں گے۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ

جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔وزیراعظم عمران خان نےکہا کہ حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی نمازجنازہ میں شرکت کے لیے اہل خانہ کو روکا گیا جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا اور کئی سینئر رہنماؤں کو قید کیا ہوا ہے۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے خطاب میں کہا کہ بھارت نے حال ہی میں سید علی شاہ گیلانی کی میت تک چھین لی، جنرل اسمبلی مطالبہ کرے کہ سیدعلی گیلانی کی تدفین شہدا قبرستان میں کی جائے۔ انہوں نےکہا کہ بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنیوا کنونشن کے خلاف ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہشمند ہے جبکہ جنوبی ایشیا میں امن کا دارو مدار مسئلہ کشمیر کے حل میں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 11 ستمبر کے بعد کچھ حلقو ں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ ا جس کی وجہ سے دائیں بازو کی انتہا پسندی بڑھی جبکہ اسلامو فوبیا جیسے رجحان کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آر ایس ایس رجیم فاشسٹ نظریہ پھیلا رہا ہے، کہا بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے انسانی حقوق چھینے جارہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں اسلاموفوبیا سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہوگا، ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا، اسلاموفوبیا پرقابو پانے کے لیے عالمی مکالمہ ہونا چاہیے۔اس کے علاوہ وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان کی صورتحال کا امریکا اور یورپ میں بعض لوگ پاکستان کو ذمہ دارٹھہراتے ہیں،

افغانستان کے بعد اگر کوئی سب سے زیادہ متاثر ہوا تو وہ پاکستان ہے۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 2006 میں اس وقت کے سینیٹر اور موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں اس وقت 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 150 ارب ڈالر کانقصان ہوا جبکہ 80 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور افغانستان کے بعد اگر کوئی ملک متاثر ہوا ہے تو وہ پاکستان ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر دنیا کو جاننا ہے کہ طالبان واپس اقتدار میں کیوں آئے تو دیکھیں 3 لاکھ افغان فوج نے ہتھیار ڈالے،

دنیا تجزیہ کرے تو معلوم ہوگا طالبان کا پھر سے اقتدار میں آنا پاکستان کی وجہ سےنہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے خبردارکیا کہ اگر طالبان حکومت کو دنیا نے تسلیم نہ کیا تو افغانستان ایک بارپھر دہشتگردوں کی آماجگاہ بننے کاخدشہ ہے۔اس کے علاوہ عمران خان نے کہا کہ دنیا کو اس وقت کورونا، معیشت اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کاسامنا ہے جبکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے۔عمران خان نے مزیدکہا کہ قابل تجدید توانائی کا حصول اور جنگلات کا تحفظ ہماری ترجیحات ہیں اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نےکہا کہ پاکستان اب تک کورونا پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہا اور اسمارٹ لاک ڈاؤن کورونا کے خلاف ہماری منصوبہ بندی کا محور رہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button