شوبز کے اندر لباس کی حد مقرر کی جائے،وینا ملک کا حکومت سے مطالبہ

کراچی(نیوز ڈیسک)اداکارہ و میزبان وینا ملک کا کہنا ہے کہ حکومت کو شوبز کے اندر لباس کی حد مقرر کرنی چاہئے اور شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک ڈریس کوڈ دینا چاہئے۔وینا ملک نے ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے افغانستان میں طالبان کی حکومت اور وہاں کی خواتین کے لباس کے بارے میں بات کی۔ میزبان نے وینا ملک سے پوچھا آپ نے افغانستان میں طالبان حکومت کے قبضے کی حمایت کرتے ہوئے کہا طالبان کو افغان مبارک ہو۔وینا ملک نے میزبان کی اس بات کے جواب میں کہا آپ نے کہا طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا جب کہ طالبان نے افغانستان میں حکومت بنائی ہے

اور مجھے لگتا ہے افغانستان طالبان کا ہی ہے۔ یہ ان کی زمین ہے ان کی جگہ ہے جس کے لیے انہوں نے اتنی لمبی جنگ لڑی ہے۔میزبان نے وینا ملک سے پوچھا آپ نے اپنے انسٹاگرام پر برقعے میں تصویر ڈالی ہے تو کیا آپ بھی افغانستان جانے کی تو تیاری نہیں کررہیں؟ وینا ملک نے کہا انشااللہ مجھے قندھار بہت پسند ہے اور مجھے وہاں جاکر بہت اچھا لگے گا۔ اور جہاں تک بات ہے برقع پہننے کی تو برقع میری زندگی کا حصہ ہے۔ میں 13 سال کی عمر سے برقع پہن رہی ہوں۔ میں آج بھی جب باہر جاتی ہوں تو برقع پہنتی ہوں اس لیے نہیں کہ کسی نے مجھ پر دباؤ ڈالا ہے بلکہ اس لیے کہ یہ میری چوائس ہے برقع میں، میں خود کو محفوظ سمجھتی ہوں۔میزبان نے کہا طالبان افغانستان میں آئے ہیں، وہ ایک خاص قسم کا ڈریس کوڈ (لباس) سب کے لیے وضع کریں گے تو کیا آپ اس چیز کی حمایت کرتی ہیں کہ سب ایک جیسا ہی لباس پہنیں؟ وینا ملک کا اس سوال کے جواب میں کہنا تھا افغانستان میں طالبان اپنی حکومت بنانے کے لیے جو بھی ڈریس کوڈ سوسائٹی کے اوپر لگائیں گے مجھے لگتا ہے وہاں سب خوشی خوشی اس چیز کو قبول کریں گے کیونکہ انہیں اپنی روایات اور اپنی چیزیں بہت اچھے طریقے سے معلوم ہیں۔ مہربانی کرکے سب کو خوش رہنے دیں۔میزبان نے پوچھا کیا پاکستان میں بھی افغان حکومت کے اثرات آجائیں گے اور ہمیں بھی ایک مخصوص ڈریس کوڈ نہ پہننا پڑے؟ وینا ملک نے کہا پاکستان ایک آزاد ملک ہے۔ ہمارے ملک میں لوگ ہر طرح کے کپڑے پہن رہے ہیں، لڑکیوں کو بھی ہر طرح کا لباس پہننے کی آزادی ہے۔

بلکہ میرا خیال ہے کہ شوبز میں ہمارا ڈریس کوڈ ہونا چاہئے اور حکومت کو ہمیں ایک ڈریس کوڈ دینا چاہئے کہ آپ کو (فنکاروں کو) ان حدود کے اندر رہنا ہے۔میزبان نے کہا طالبان نے اپنے ملک کے فنون لطیفہ اور فنکاروں پر پابندی لگادی ہے۔ موسیقی پر بھی پابندی لگادی ہے اور بہت ساری چیزیں ہیں جو ایک مخصوص ڈریس کے ساتھ ہوں گی ورنہ نہیں ہوں گی۔ آپ بھی ایک فنکارہ ہیں تو کیا آپ کو افغانی فنکاروں کے لیے ہمدردی کے جذبات آتے ہیں کہ وہاں فنکاروں پر حدود مقرر ہوتی جارہی ہیں؟وینا ملک نے کہا مجھے تو ہمدردی ان ملکوں کی انڈسٹریز سے ہونی چاہئے جہاں خواتین کو ایسے لبا

س پہننے پر زور دیا جاتا ہے جس میں ان کا جسم نظر آئے کیونکہ یہ ان کی انڈسٹری کا حصہ ہے۔ مجھے لگتا ہے خواتین وہاں زیادہ غیر مطمئن ہوں گی نہ کہ وہاں جہاں آرٹسٹوں کو ایک مناسب ڈریس کوڈ دیا جارہا ہے۔میرا خیال ہے افغانستان میں وہاں کی حکومت اپنے آرٹسٹوں کو کس طرح سے دیکھنا چاہتی ہے یا آرٹسٹ کس طرح سے دیکھنا چاہتے ہیں یا پھر وہاں کی عوام اپنے آرٹسٹوں کو کس طرح سے دیکھنا چاہتی ہے تو یہ ہمیں ان پر ہی چھوڑدینا چاہئے۔ کیونکہ ہم اس میں کچھ نہیں کرسکتے کہ افغانستان میں طالبان کس طرح سے حکومت بناتے ہیں اور اپنے لوگوں کو کس طرح سے ڈیل کرتے ہیں۔

وینا ملک نے کہا مجھے تو فکر اُن انڈسٹریز کی ہے جہاں کوئی کوڈ آف کنڈکٹ (ضابطہ اخلاق) نہیں ہے جہاں فنکار کچھ بھی پہنتے ہیں اور مجھے یہ خوفناک لگتا ہے۔ لہذا میں سمجھتی ہوں کہ انسان کو کہیں نہ کہیں ایک لائن کھینچنی چاہئے (حد مقرر کرنی چاہئے)۔وینا ملک تقریباً 12 سال بعد ایک بار پھر سیاسی طنزومزاح پر مبنی شو میں واپسی کررہی ہیں۔ اس سے قبل وہ نجی ٹی وی چینل کے مقبول طنزو مزاح پر مبنی مزاحیہ سیاسی شو ’’ہم سب امید سے ہیں‘‘ سے وابستہ تھیں جس میں ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیاجاتا تھا۔ وینا ملک کا نیا شو اردو فلکس پر نشر کیاجائے گا۔ وینا ملک نے کہا وہ اس طرح کا شو ایک بار پھر کرنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button