معروف اماراتی کاروباری شخصیت نے اسرائیل اور یہودیوں سے تعلقات کی حمایت کردی
دُبئی(نیوزڈیسک)متحدہ عرب امارات کی معروف کاروباری شخصیت اور الہبتور گروپ کے مالک شیخ خلیفہ الہبتور نے اسرائیل سے تعلقات بڑھانے کی حمایت کر دی۔ شیخ خلیفہ الہبتور نے فلسطینیوں کو ایران کا حمایتی قرار دے کر ان پر شدید تنقید بھی کر ڈالی۔ ایک سوشل میڈیا ویڈیو چینل کو دیے گئے انٹرویو میں شیخ الہبتور کا کہنا تھا کہ میں امن اور ایک دوسرے کی بقاء کا احترام رکھنے والا شخص ہوں۔جو لوگ یہودیوں کو صیہونی اور مجرم کہہ کر ان کی تضحیک کرتے ہیں، ان کا رویہ اور سوچ بہت منفی اور غلط ہے۔ میرا ماننا ہے کہ اسرائیل نے کبھی ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ حتیٰ کہ اگر اسرائیل نے
فلسطینیوں کو کچھ معاملات میں نقصان پہنچایا ہے جیسا کہ ہم نے سکولوں میں پڑھا اور سیکھا ہے۔میں پُوری دُنیا میں، یورپ اور امریکا میں یہودیوں اور اسرائیلیوں سے ملا ہوں، ان سے تجارتی معاملات بھی کیے ہیں۔اگر میں اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہتا تو اس کا یہ مطلب ہوتا کہ مجھے دُنیا بھر کے بینکوں کا بائیکاٹ کرنا پڑے گا۔ کیونکہ ان بینکوں میں بھی یہودیوں اور اسرائیلیوں کا پیسہ جمع ہے۔ تمام دُنیا یہودیوں کے جمع کروائے پیسے سے ہی قرض لیتی ہے۔ جہاں تک ان فلسطینیوں واپسی کا معاملہ ہے،جو لبنان، شام اور دیگر ممالک کے کیمپوں میں پناہ لیے بیٹھے ہیں،تو ہمیں اس معاملے سے پیچھے ہٹنا پڑے گا۔یہ مسئلہ 72 سال پُرانا ہو چکا ہے اور ان فلسطینیوں کی واپسی اب ناممکن ہو چکی ہے۔ اس وقت 20 لاکھ سے زائد ایسے فلسطینی ہیں جو تل ابیب یا اسرائیل میں مقیم ہیں اور انہیں اسرائیلی شہریت حاصل ہے۔ انہیں اپنی عرب شناخت کے ساتھ ساتھ اسرائیلی باشندہ ہونے پر بھی فخر ہے۔ چاہے وہ مسلمان ہیں یا عیسائی ہیں، یہ لوگ اسرائیل میں کامیاب تاجر ہیں ۔ اسرائیل ایک ملک کی حیثیت سے وجود رکھتا ہے۔ہم یا کوئی اور اسرائیل کو نہیں مٹا سکتا۔ ان کے پاس طاقت ہے، پیسہ ہے، علم ہے ، سب کچھ ہے۔ ہمیں اسرائیل کے بارے میں فضول کی بیان بازی کے بجائے حقیقت پسند ہونا پڑے گا۔ فلسطینیون کے مسائل اور مصائب کے ذمے دار خود فلسطینی ہیں، عرب دُنیا کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ فلسطین کا تنازعہ شروع ہونے سے اب تک ہمیشہ عرب دُنیا نے اُن کا ساتھ دیا ہے۔ انہیں اربوں ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ ان کی ہر ایک ضرورت کو پوری کیا ہے۔ مگر وہ وہی کچھ کرتے ہیں جو ان کی مرضی ہوتی ہے۔ حماس کو ہی دیکھ لیں، وہ کیا کر رہی ہے۔ یہ فلسطینیوں کی تنظیم ہے جو پوری طرح ایران کی حمایت کرتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ ہمارے خلاف ہیں۔