جو لوگ میرے بیٹھے کو اٹھا کر لے گئے وہ رب کو کیا جواب دینگے، ساجد گوندل کی والدہ کی دہائیاں
اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے لاپتہ جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے 10دن کی مہلت دی ہے۔آج ساجد گوندل کے اہلخانہ نے وزیراعظم آفس کے باہر احتجاج کیا۔اس موقع پر ساجد گوندل کی اہلیہ اور والدہ غم سے نڈھال نظر آئیں۔والدہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پھٹ پڑیں۔انہوں نے کہا کہ میرا رب جانتا ہے بیٹے نے کبھی کسی کے ساتھ برا نہیں کیا۔جو لوگ میرے بیٹے کو اٹھا کر لے گئے ہیں وہ رب کو کیا جواب دیں گے۔ خیال رہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج
کمیشن آف پاکستان کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چند روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے لاپتا ہوگئے تھے۔پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ قانون کی حکمرانی نہیں ہے، شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، وزارت داخلہ، اس کے ماتحت ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس ای سی پی کے لاپتہ افسر کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔ سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ساجد گوندل کی بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، اجلاس میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا ہے، اعلیٰ سطح پر تفتیش جاری ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین دنوں سے صرف میٹنگز ہو رہی ہیں، آپ کی کوششیں نظر نہیں آ رہیں، لاپتہ افسر کو تلاش نہیں کیا جا سکا، شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، آپ کتابی باتیں نہ بتائیں، اپنی ناکامی تسلیم کریں اور وزیراعظم کے نوٹس میں یہ بات لائیں،کسی کو تو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہوا ہے لاپتہ افراد کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، کیا یہ جبری گمشدگی کا کیس ہی اس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ابھی اس سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔