اگلا الیکشن چرانے کی کوشش ہوئی تو خانہ جنگی کے حالات ہوسکتے ہیں،احسن اقبال

لاہور (نیوز ڈیسک) سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نےنجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلا الیکشن چرانے کی کوشش ہوئی تو خانہ جنگی کے حالات ہوسکتے ہیں، پیپلز پارٹی رہنماایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ پی ڈی ایم کی کمزوری کی وجہ ن لیگ کی پالیسی واضح نہیں۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹری جنرل مسلم لیگ نون احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور آئندہ دنوں میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے والا ہے،افغانستان پر بھی سفارتی سطح پر بے بسی نظر آرہی ہے۔خودحکومت کے لئے ناممکن ہوگیا ہے کہ وہ

اگلے سال سے آگے الیکشن لے کر جاسکے،انہوں نے ساٹھ ارب روپیہ رکھا ہے ایم این ایز کے لئے رشوت کے طور پر بانٹنے کا جس کے نتیجے میں وہ بھی یہ چاہتے ہیں کہ نومبر 2022 سے پہلے پہلے الیکشن کرالیں ہماری طرف سے بھی دباؤ آئے گا ۔ اعتماد پیپلز پارٹی کی طرف سے توڑا گیا ہے۔ اگر ریاست غیر جانبدار ہو 2017-18 میں جو الیکشن ریفارم ہوئے تھے وہ بہت موثر ہیں، قوانین کا جھگڑا نہیں ہے مسئلہ ریاستی اداروں کی دخل اندازی اور ان کی غیر جانبداری ہے اس کو روکنے کا راستہ عوامی دباؤ ہے، مسلم لیگ نون نے فیصلہ کیا ہے کہ ابھی سے اپنے پولنگ ایجنٹس کی تربیت شروع کریں گے اور ایسی حکمت عملی اپنائیں گے کہ کوئی کسی قسم کی دھاندلی نہیں کرسکے گا۔اگر کسی نے اگلا الیکشن چرانے کی کوشش کی تو خدانخواستہ خانہ جنگی کے حالات ہوسکتے ہیں اور کچھ علاقوں میں علیحدگی پسند جیسی تحریکیں بھی زور پکڑ سکتی ہیں لوگ کہیں گے کہ ہمارے ووٹ کو اہمیت نہیں دی جاتی اس لئے ہر محب وطن کا فرض ہے کہ اگلے الیکشن کو ٹرانسپیرنٹ فیئر اینڈ فری انشور کرے،کسی نے بھی الیکشن چرانے کی کوشش کی تو وہ میرے نزدیک پاکستان کا میر جعفر اور میر صادق ہوگا۔پیپلز پارٹی رہنما ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب نےمزید کہا کہ پی ڈی ایم کی کمزوری کی وجہ مسلم لیگ نون کی پالیسی واضح نہیں ہے نون لیگ میں قیادت کا بھی بحران ہے اس کنفیوژن کا فائدہ عمران خان کو ہو رہا ہے ۔ پیپلز پارٹی نے استعفوں کے معاملے پر اختلاف کیا جو صحیح حکمت تھی اگر ہم لوگ

دستبردارہوجاتے تو اللہ جانے پی ٹی آئی اٹھارہویں ترمیم اور آئین کے ساتھ کیا کرتی۔ شہباز شریف کے اقتدار میں آنے سے پہلے لاہور اور اسلام آباد کے مقابلے میں کراچی بہت آگے تھا اور یہ بات سوچنے کی ہے کہ کس طریقے سے وفاق نے آئسولیشن میں پالیسی بنائی اور کراچی کے اس طرح کے منصوبوں کو پرائیوٹائز نہیں کیا۔ لاہور میٹرو کے لئے سورنٹ گرنٹی دے دی گئی لیکن جب 2016 میں مراد علی شاہ نے کراچی سرکلور ریلوے کو سی پیک کا حصہ بنایاتھا تو کیوں وفاقی حکومت نے سورینٹ گرنٹی ایشو نہیں کی کراچی کے اضافی پانی کی درخواست 2016 سے مشترکہ مفادات کونسل میں پینڈنگ ہے مسلم لیگ نون اس وقت وفاق میں تھی آج عمران خان ہیں ان چھ سالوں میں کسی وزیراعظم کو توفیق نہیں ہوئی کہ کراچی کو اضافی پانی دے دیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button