گریٹر اقبال پارک واقعے کے اہم محرکات سامنے آ گئے،انکوائری رپورٹ میں چشم کشا انکشافات

لاہور (نیوز ڈیسک)گریٹر اقبال پارک واقعے کے اہم محرکات سامنے آ گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب انعام غنی کی کمیٹی کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں،انکوائری رپورٹ کے مطابق ون فائیو پر 33 سے زائد کالز موصول ہوئیں،کمیٹی ممبران نے تمام ون فائیو کال کرنے والوں سے رابطہ کیا۔ہلڑ باری کا واقعہ تب پیش آیا جب پولیس موقع پر موجود نہیں تھی جب کہ 14 اگست کو ایس ایچ او لاری اڈا سمیت 40 اہلکاروں کی نفری تعینات تھی،رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ریمبو اور دیگر ہجوم سے 16 کالز کی گئیں لیکن پولیس موقع پر نہ پہنچیں،

ڈولفن اہلکاروں کو دیکھ کر ریمبو نے بلایا انہوں نے عوام کو پیچھے ہٹایا۔ عائشہ اکرام کو اہلکار تھانے لے گئے جب کہ ایس ڈی پی او سگریٹ نوشی کرتے رہے۔ایس پی سٹی نے فون پر افسران کو معمولی واقعہ قرار دے کر حقائق چھپائے۔ایس ایس پہ اور ڈی آئی نے واقعے کے بارے میں آئی جی کو آگاہ نہ کیا اور اعلیٰ افسروں نے دو دن بعد بھی آئی جی انعام غنی کا واقع سے لاعلم رکھا۔آئی جی کی جانب سے پوچھنے پر معمولی واقعہ کہہ کر ٹال دیا گیا اور ہلڑ بازی کا واقعہ سامنے آنے کے بعد باوجود مقام پر سیکیورٹی انتظامات نہ کیے گئے۔واضح رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کو خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے واقعے نے سب کے دل دہلا دیئے تھے جہاں منچلوں کا ہجوم خاتون سے بدتمیزی کرتا رہا۔ فوٹیج وائرل ہونے پر پولیس نے چار سو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ مقدمے کے متن میں بتایا گیا ہے کہ 14 اگست کو جشن آزادی کے دن لوگوں کی بڑی تعداد گریٹر اقبال پارک میں جمع تھی۔ٹک ٹاک پر خاتون عائشہ اکرام اپنے دوستوں عامر سہیل اور صدام حسین کے ساتھ وہاں پہنچی اور ویڈیو بنانا شروع کر دی کہ اچانک منچلوں کے ایک گروہ نے خاتون پر ہلہ بول دیا۔کپڑے پھاڑے اور ہوا میں اچھالتے رہے۔خاتون دہایاں دیتی رہی لیکن کسی نے نہ سنی۔ خاتون نے مشکل سے اس ہجوم سے جان چھڑائی۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو پولیس نے چار سو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔مقدمے میں سرعام خاتون کو برہنہ کرنے اور ہنگامہ آرائی کی دفعات شامل کی گئیں۔پولیس اس مقدمے میں سیکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کر چکی ہے جن کی شناخت متاثرہ لڑکی سے کرائی جائے گی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button