جو بائیڈن نے طالبان کے ساتھ کیے گئے امریکی معاہدے کو توڑ دیا

واشنگٹن (نیوز ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن کو اپنے ہی ملک میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑگیا ، سابق نائب امریکی صدر مائیک پنس نے آڑے ہاتھو لے لیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے سابق نائب صدر مائیک پنس نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کا ذمہ دار امریکی صدر جو بائیڈن کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا ملک کی خارجہ پالیسی کے لیے توہین آمیز ہے ، بائیڈن نے طالبان کے ساتھ کیے گئے امریکی معاہدے کو توڑ دیا ، معاہدہ میں طالبان کے امریکی افواج پر حملے بند کرنے کی شرائط تھی ، طالبان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہیں دیں گے ، افغان رہنماؤں سے نئی حکومت بنانے پر مذاکرات کے لیے آمادہ ہوں گے ، ان شرائط کے بعد ہی امریکی افواج نے بتدریج افغانستان سے نکلنا تھا۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ افغانستان میں امریکی تاریخ کی طویل ترین 20

سالہ جنگ کے غیر متوقع اختتام پر جہاں اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں وہیں افغان جنگ میں شریک سابق امریکی فوجی بھی مایوسی کا اظہار کررہے ہیں ، افغان جنگ میں شریک ایک سابق امریکی فوجی میٹ زیلر نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے حالات پر مایوسی کا اظہار کیا ، میٹ زیلرکا کہنا تھا کہ 20 سال میں کھربوں ڈالرز اور ہزاروں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد طالبان ایک با رپھر کابل پر قابض ہوچکے ہیں ، 20 سال بعد ‘اب میں یہاں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ کیا میرے پچھلے 20 سال مکمل طور پر بیکار اور بے مقصد تھے، وہ تمام دوست جنہیں میں نے افغانستان میں کھویا، آخر ان کی موت کس لیے ہوئی؟ اگر نتیجہ یہی نکلنا تھا تو پھر انہوں نے کس لیے قربانی دی ، مجھے لگتا ہے کہ اس دوران میں نے کوئی قابل قدر کام کیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button