امریکی ایسی قوم کا دفاع نہیں کرسکتے جس کے رہنما بھاگ گئے،جوبائیڈن

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کا فیصلہ درست تھا اور اس فیصلے پر شرمندگی نہیں ہے۔ اس فیصلےکی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنوں گا لیکن یہ درست فیصلہ ہے، یہ امریکی عوام، امریکی افواج اور امریکہ کے لیے درست فیصلہ ہے۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی قوم سے خطاب میں صدر جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں امریکی مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا، افغانستان سے واپسی کا فیصلہ درست تھا، ہم نے افغان ملٹری فورسز کو تربیت دی، ہم نے افغان فوج کو ہر طرح کے ہتھیار مہیا کیے، افغان فورسز اگر لڑنا نہیں چاہتیں تو اس میں امریکہ کچھ نہیں کرسکتا،

افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا طالبان سے مذاکرات کیے جائیں لیکن انہوں نے اس سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ افغان فوج طالبان سے لڑے گی مگر ظاہر ہے وہ غلط نکلے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی مہم کامقصدقوم کی تعمیر نہیں بلکہ دہشت گردی کا خاتمہ تھا۔ امریکی اس جنگ میں لڑتے اور مرتے نہیں رہ سکتے جس میں افغان خود اپنے لیے لڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ وہ امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں، 20 برس کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کا وقت آ گیا تھا۔ تاہم طالبان نے جتنی تیزی سے پیش قدمی کی اس کا انہیں اندازہ نہیں تھا۔افغان حکومت طالبان کے ساتھ سیاسی تصفیہ کرنے میں ناکام رہی۔ افغان رہنما حوصلے چھوڑ گئے اور ملک سے بھاگ نکلے، ہم نے افغان فوج کو سب کچھ دیا مگر انہیں لڑنے کا عزم اور حوصلہ نہ دے سکے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکا چار صدور کے ادوار میں افغان جنگ میں شریک رہا، وہ پانچویں صدر کو یہ جنگ نہیں پہنچنے دوں گا۔امریکہ افغان جنگ میں مزید نسلیں نہیں جھونک سکتا۔افغانستان میں حالیہ بحران ان امریکی فوجیوں کے لیے تکلیف دہ ہے، جنہوں نے وہاں 20 سال جنگ لڑی۔ مزید برآں امریکہ نے طالبان پر واضح کر دیا کہ اگر انہوں نے امریکی عملے کو نشانہ بنایا یا امریکی آپریشن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو اس کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے گا، امریکہ افغان عوام، عورتوں اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق پر بات کرتا رہے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button