امریکی صدر کا مزید ایک ہزار فوجی کابل بھیجنے کا اعلان

کابل (نیوز ڈیسک) امریکی صدر نے کابل سے امریکی سفارتخانے کے عملے کے انخلا کے لیے مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر جوبائیڈن نے امریکی اورافغان شہریوں کی واپسی کے لیے مزید ایک ہزار فوجی اہلکار بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔امریکی حکام کے مطابق مجموعی طور پر 6 ہزار امریکی فوجی اہلکار افغانستان بھیجے جائیں گے، افغانستان سے محفوظ مقام پر منتقل ہونے والوں کو ائیرپورٹ پر اکٹھا کیا گیا ہے۔ جبکہ امریکی وزارت دفاع اور وزارت خارجہ نے مشترکہ بیان

میں کہا کہ کابل ائیر پورٹ کو محفوظ رکھنے کی کوششیں جاری ہیں، امریکی و اتحادی عسکری اور سول عملے کا بحفاظت انخلا چاہتے ہیں۔امریکی حکام کے مطابق 48 گھنٹوں میں 6 ہزار امریکی فوجی تعینات کیے جائیں گے، افغانستان کا ائیر ٹریفک کنٹرول بھی سنبھال لیا جائے گا جب کہ افغانستان میں امریکی شہریوں اور افغان اسٹاف کو فیملیز سمیت ملک سے نکالا جائے گا۔ امریکی حکام نے مزید کہا کہ سکیورٹی کلیئرنس اور خصوصی ویزا کے حامل افغان شہریوں کو بھی جلد نکالا جائے گا اور ایسے تمام شہریوں کو امریکا منتقل کیا جائے گا۔اب سے کچھ دیر قبل کابل ائیرپورٹ پر امریکی فورسز نے ہوائی فائرنگ کی۔ خبر ایجنسی کے مطابق کابل ائیرپورٹ پر امریکی فورسز نے ہوائی فائرنگ کی۔ ہوائی فائرنگ کا مقصد افغان شہریوں کو ملٹری جہازوں پر سوار ہونے سے روکنا تھا۔ کابل ائیرپورٹ پر اس وقت ملک چھوڑکر جانے والوں کا کافی رش ہے۔ اس حوالے سے ایک امریکی اہلکار نے خبرایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ کابل ایئر پورٹ پر موجود امریکی فوجیوں نے افغان شہریوں کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی ۔اہلکار کے مطابق لوگوں کا ہجوم بےقابو ہو رہا تھا اور وہ رن وے پر بھاگ رہے تھے۔ ہوائی فائرنگ کا مقصد افراتفری پر قابو پانا تھا۔ واضح رہے کہ طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد سے سینکڑوں افغان شہری ملک چھوڑنے کے غرض سے ائیر پورٹ پر جمع تھے۔ اس وقت ہوائی اڈہ امریکی افواج کے کنٹرول میں ہے۔ امریکہ نے کابل میں اپنا سفارتخانہ ائیر پورٹ پر منتقل کر دیا ہے۔سفارتی عملے کو ہیلی

کاپٹرز کی مدد سے ائیر پورٹ منتقل کیا گیا۔ سفارتخانے سے جاتے ہوئے اہم دستاویزات کو آگ لگا دی گئی۔واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان نے ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کا اعلان کر دیا ۔ترجمان طالبان محمد نعیم نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ملک و قوم کی آزادی کا مقصد حاصل کر لیا ہے اور ہم کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔طالبان کو 20 سالہ جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا۔دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر نے کابل کی فتح پر مبارکباد کا پیغام جاری کر دیا، انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کی اصل آزمائش اب شروع ہوئی ، عوام کی خدمت کرکے

دنیا کے لیے مثال قائم کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہو جائے گی ۔ہم پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ ہمیں اشرف غنی کے فرار ہونے کی امید نہیں تھی لیکن اب افغانستان میں جنگ ختم ہو گئی ہے۔ افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امید ہے غیرملکی قوتیں افغانستان میں اپنے ناکام تجربے نہیں دہرائیں گی۔ دوسری جانب طالبان نے افغانستان کے سرکاری ٹی وی پر نشریات کا آغاز کر دیا ہے اور سرکاری ٹی وی پر طالبان کی جانب سے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button