قابل میں طاقت کے ذریعے قبضہ نہیں کرنا چاہتے ، طالبان کا افغان دارالحکومت پہنچے کے بعد اہم بیان

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کی اطلاعات پر طالبان کا بیان آگیا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کسی سے انتقام نہیں لیں گے ، کابل پر جنگ کے ذریعے قبضہ کرنا نہیں چاہتے ، کابل پر کنٹرول کے لیے حکومت سے بات چیت جاری ہے ، کابل میں تمام تجارتی ادارے اور بینک اپنا کام جاری رکھیں ، تجارتی ادارے اور بینکوں میں کام کرنے والوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا ، کابل سے باہر نکلنے والوں کو محفوظ راستہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے ، افغان فورسز بھی فائرنگ بند کرکے غیر ملکیوں اور شہریوں کو راستہ دے۔

انہوں نے بتایا کہ افغان صوبہ خوست پر بھی قبضہ کرلیا گیا ہے جہاں طالبان نے گورنر، پولیس چیف، انٹیلی جنس سینٹرسے وابستہ افراد کو کنٹرول میں لے لیا ، ہتھیار،ساز و سامان اور گاڑیاں بھی قبضے میں لے لیں۔دوسری جانب دوحہ میں طالبان کے ترجمان کا بھی یہی کہنا ہے کہ کابل میں داخل ہونے والے جنگجوؤں کو تشدد سے گریز کا حکم دیا گیا ہے جب کہ جو بھی مخالف لڑائی کے بجائے امن پر آمادہ ہو انھیں جانے دیا جائے گا اور خواتین سے محفوظ علاقوں میں جانے کی درخواست کی ہے۔عینی شاہدین نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ دارالحکومت میں طالبان جنگجوؤں کو بہت ہی معمولی مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔ کابل یونیورسٹی آج صبح ہی خالی کردی گئی تھی اور تمام طالبات گھروں کو جا چکی ہیں۔ عوام گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔کابل حکومت نے اس تمام صورت حال پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاہم صدر اشرف غنی کے چیف آف اسٹاف نے ٹویٹر پر کابل کے لوگوں پر زور دیا ہے کہ براہ کرم فکر نہ کریں۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے. کابل کی صورتحال کنٹرول میں ہے تاہم تین افغان حکام نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جنگجو دارالحکومت کے کالکان ، قرا باغ اور پغمان اضلاع میں موجود ہیں۔دوسری جانب امریکی حکام نے بتایا کہ سفارت کاروں کو سفارت خانہ سے قلعہ بند وزیر اکبر خان میں واقع ہوائی اڈے پر لے جایا جا رہا یے جب کہ مزید امریکی فوجی انخلاء میں مدد کے لیے بھیجے جا رہے ہیں۔ادھر برطانوی سفارت کاروں اور برطانوی فوج کے لیے مترجم کا کام انجام

دینے والے افغان شہریوں کی منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔ وزیر اعظم بورس جانسن کی ہدایت پر برطانوی فوج ان افراد کو لینے پہنچ گئی ہے۔واضح رہے کہ طالبان اس سے قبل اہم شہر جلال آباد اور مزار شریف پر قبضہ کر چکے ہیں اور طور خم بارڈر تک کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔ صرف کابل ایسا شہر باقی بچا تھا جہاں طالبان کی عمل داری قائم نہیں ہوسکی تھی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button