حکومت میں آئے تو افغان کرکٹ ٹیم کا کیا کریں گے ؟افغان طالبان نے حیران کن اعلان کردیا

کابل (نیوز ڈیسک)افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اور جنگی میدان میں کامیابیوں کے بعد دنیا بھر میں کرکٹ مداح افغانستان کی تیزی سے ابھرتی ہوئی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے پریشان ہیں تاہم دوحہ میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان ہی افغانستان میں کرکٹ لیکر آئے تھے اور اب اگر وہ برسراقتدار آئے تو افغانستان میں کرکٹ جاری رہے گی اور موجودہ ٹیم برقرار رہے گی۔ادھر افغانستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان حکمت حسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغانستان کی ٹیم اگلے ماہ پاکستان کے ساتھ سری لنکا میں ہونیوالی سیریز کے لیے تیار ہے

اور امید ہے کہ اتوار کو ٹیم دورے کے لیے روانہ ہو جائے گی ۔ ٹیم میں دو مزید تبدیلیاں کرتے ہوئے نور علی زاردان اور حضرت زادہ کو شامل کیا گیا ہے اور حشمت اللہ شہیدی کی بطور کپتان یہ پہلی سیریز ہو گی۔قطر سے اردو نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے سہیل شاہین نے افغانستان میں کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے خدشات کو کم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ’کرکٹ جاری رہے گی اور جو بھی ہم سے ہو سکے تو کرکٹ میں مزید بہتری لائیں گے۔ جس وقت ہم برسراقتدار تھے تو کرکٹ کو ہم نے ہی متعارف کروایا تھا۔‘مجھے یاد ہے جب میں اسلام آباد تھا تو میں اور ضعیف صاحب ٹیسٹ میچ دیکھنے گئے تھے، کرکٹ جاری رہے گی، میچ دیکھنے کا وہ ایک اچھا تجربہ تھا ،ہم خوش تھے ،ہمارے کھلاڑیوں نے وہاں میچ کھیلا، وہ ایک شاندار میچ تھا۔اگرچہ ہم اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے، لیکن انہوں نے کوشش کی۔ انہوں نے محنت کی اور دونوں ٹیموں میں بہت کم فرق تھا۔‘ یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کے پچھلے دور حکومت میں سہیل شاہین پاکستان میں ڈپٹی سفیر اور ملا عبدالسلام ضعیف سفیر تھے۔ طالبان ترجمان نے کہا کہ موجود افغانستان کرکٹ ٹیم کے یہی کھلاڑی آگے بھی افغان ٹیم میں ہوںگے اور اگر ہم کچھ اور بھی اضافہ کر سکے تو کریں گے۔’ یہی لوگ ہوں گے یہی ہمارے کھلاڑی ہیں۔’طالبان کرکٹ کے شیدائی ہیں‘ افغانستان کرکٹ بورڈ سے منسلک ایک عہدیدار نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی امور پر رائے نہیں دے سکتے اس لیے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ

عمومی خیال کے برعکس افغانستان میں کرکٹ سے منسلک لوگ طالبان کے قبضے کی صورت میں کرکٹ کے مستقبل کے بارے میں زیادہ پریشان نہیں ہیں کیونکہ سب کو پتا ہے کہ طالبان کرکٹ کے شیدائی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’یہ درست ہے کہ افغانستان میں کرکٹ کا زیادہ رواج طالبان کے دور حکومت میں ہی پڑا۔ اس کے بعد ٹیم ترقی کرتی گئی اور اس وقت یہ دنیا کی اچھی ٹیموں میں شمار ہوتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی سالوں سے کئی اضلاع پر طالبان قابض ہیں مگر ان اضلاع سے تعلق رکھنے والے کرکٹر کو کبھی انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ ’کئی مقامات پر اگر انہیں چیک پوسٹ یا سڑک پر

روکا بھی گیا تو بطور کرکٹر تعارف کروانے پر چھوڑ دیا گیا۔اسی طرح کرکٹ بورڈ کے ممبران بھی طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں آتے جاتے رہتے ہیں اور انہیں کبھی کچھ نہیں کہا گیا۔‘ عہدیدار نے بتایا کہ کرکٹ کٹ یا لباس پر بھی طالبان نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ یاد رہے کہ طالبان نے گزشتہ دور حکومت میں فٹ بال کے لباس پر اعتراض کیا تھا۔ اس وقت افغانستان کی کرکٹ ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ون ڈے رینکنگ میں دسویں نمبر پر ہے اور کئی بڑی ٹیموں کو شکست دے چکی ہے۔افغان کرکٹ ٹیم کے ارکان پاکستان سپر لیگ اور آئی پی ایل سمیت دنیا بھر میں کرکٹ کی بڑی لیگز میں

کھیلتے ہیں اور سپر سٹار راشد خان دنیا کے بہترین آل راونڈرز میں شمار ہوتے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل افغانستان کے سٹار کرکٹر راشد خان نے افغانستان کے موجودہ حالات کو ’ابتری‘ قرار دیتے ہوئے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی تھی کہ ان کے ملک کو اس کیفیت میں نہ چھوڑا جائے۔ٹویٹر پر جاری کردہ جذباتی پیغام میں افغان کرکٹر نے ملکی صورتحال کا ذکر کیا تو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہونے والے پرتشدد واقعات اور اس میں ہونے والے جانی نقصان کا ذکر بھی کیا۔ راشد خان نے بین الاقوامی سربراہان مملکت سے درخواست کی ہے کہ ان کے ملک کو انتشار اور افراتفری کے ماحول میں تنہا نہ

چھوڑا جائے۔ افغان کھلاڑی نے ٹویٹر پیغام میں مزید کہا کہ ’میرا ملک افراتفری کا شکار ہے، ہزاروں معصوم لوگ بشمول بچوں اور خواتین کے، ہر روز شہید ہو رہے ہیں اور ان کی املاک تباہ ہو رہی ہیں۔ہزاروں خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کو افراتفری کے ماحول میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔ افغانوں کو مارنا اور افغانستان کو تباہ کرنا بند کیا جائے۔ ہم امن چاہتے ہیں۔‘ افغان کرکٹر نے جنگ زدہ لوگوں کی مدد کے لیے ٹویٹر پر فنڈ ریزنگ کی اپیل بھی کی تھی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button