قرۃ العین بلوچ کیس، شوہر کے اہلخانہ کی واقعے کو اتفاقیہ حادثہ قرار دینے کی کوششیں

حیدر آباد (نیوز ڈیسک) حیدر آباد کی قرۃ العین بلوچ کے پوسٹ مارٹم کے 28 دن بعد بھی حتمی رپورٹ سامنے نہ آ سکی۔مبینہ طور پر شوہر کے ہاتھوں قتل کی گئی قرۃ العین بلوچ کے قتل میں نامزد ملز عمر میمن کے خلاف عبوری چالان پیش کر دیا گیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق مقتولہ کے پوسٹ مارٹم کے 28 دن گزرنے کے بعد بھی حتمی رپورٹ جاری نہ کی جاسکی۔پولیس کے مطابق ملزم عمر میمن کے اہلخانہ قتل کو محض اتفاقیہ حادثہ قرار دینا چاہتے ہیں۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی حتمی چالان پیش کیا جائے گا۔واضح رہے کہ 15 جولائی کو حیدر آباد میں شوہر نے 32 سالہ بیوی قرۃ العین کو بے

دردی سے قتل کر دیا تھا۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مقتولہ پر قتل سے قبل شدید تشدد کیا گیا۔عینی کے جسم کی کئی ہڈیاں بشمول ناک، جبڑے اور آنکھ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی جبکہ تشدد کے باعث آنکھ میں سوجن تھی۔ ابتدائی طور پر ان کی موت گلا دبانے سے ہوئی۔ مقتولہ کے بھائی ثناءاللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ اور بہن کی لاش بظاہر دیکھ کر میں سوچا کوئی انسان کسی دوسرے انسان پر ایسا تشدد کیسے کر سکتا ہے۔ بہن کی شدید تشدد زدد لاش دیکھ کر سوچتا ہوں کہ اپنی بیٹی کی شادی ہی نہ کروں۔بیٹیاں بوجھ تھوڑی ہیں کہ انہیں دردندوں کے حوالے کر دوں۔انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ دس سالوں کے دوران بہن کو شوہر کی جانب سے متعدد بار تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔کئی بار بہن کے شوہر کو گھریلو تشدد پر گرفتار بھی کروایا۔دنیا داری کا سوچ کر بہن کو طلاق نہیں دلوائی۔ اب لوگ سوال کرتے ہیں کہ جب تشدد ہوتا تھا تو طلاق کیوں نہیں دلوائی؟ مگر کوئی بہن کے سسر سے نہیں پوچھتا کہ اس کا بیٹا اپنی بیوی پر اتنا تشدد کرتا تو انہوں نے کیوں چپ سادھ لی تھی۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب قتل کے بعد ایف آئی آر درج کروانے کے لیے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس کا رویہ ناقابل برداشت تھا۔پولیس نے انہیں ایسے باور کراویا جیسے وہ کوئی جھوٹی ایف آئی آر درج کروانا چاہ رہے ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن کے سسر خالد حیدر میمن نے کہا آپ ایف آئی آر کٹوا لیں مگر میں اپنے تعلقات کی بنا پر بیٹے کو آزاد کروا لوں گا۔مجھے نہیں لگتا کہ اس ملک میں ہمیں انصاف ملے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button