اسلامی باتیں ہو رہی ہیں،کس کا نام لے لیا،فردوس عاشق اعوان کے بارے میں سوال پر پرویز الہٰی کا ردعمل

لاہور (نیوز ڈیسک) یہاں اسلامی باتیں ہو رہی ہیں، آپ نے کس کا نام لے لیا ،اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق پریس کانفرنس، فردوس عاشق اعوان سے متعلق سوال پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کا دلچسپ ردعمل۔ تفصیلات کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو پنجاب اسمبلی میں داخلے سے روکنے کا معاملہ اسپیکر اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی تک پہنچ گیا، تاہم انہوں نے اس کا جواب ہنسی میں ٹال دیا۔پنجاب اسمبلی میں اسکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دینے سے متعلق پریس کانفرنس کے دوران چوہدری پرویز الہٰی سے جب فردوس عاشق اعوان کو اسمبلی میں

داخلے سے روکنے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسلامی باتیں ہو رہی ہیں کس کا نام لے لیا ہے۔چوہدری پرویز الہٰی کا مزید کہنا تھا کہ وہ حکومت سے ناراض نہیں ہیں، ہم اتحادی ہیں۔خیال رہےکہ دو روز قبل حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے والی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق فردوس عاشق اعوان سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے احسن سلیم بریار کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پنجاب اسمبلی آئی تھیں لیکن سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ میرا نام تقریب حلف برداری کے لیے آنے والے مہمانوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن پتا نہیں کس نے میرا نام نکلوا دیا۔گذشتہ روز فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ ق لیگ اور تحریک انصاف میں دوریاں بڑھ رہی ہيں ، میں نے ق لیگ کے رکن کو تحریک انصاف میں شامل کروایا جو ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئے، اس لیے مجھے اسمبلی میں جانے سے روکا گیا۔دوسری جانب فردوس عاشق اعوان کے استعفے کی اندرونی کہانی بھی سامنے آ گئی ہے۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے معاون خصوصی کو اپنی ٹیم سے باہر کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا تھا۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ایک ماہ قبل انفارمیشن کے سینیئر افسران کے اجلاس میں فردوس عاشق اعوان کو مدعو نہیں کیا تھا اور

ان کو پیغام بھیجا کہ ان کی ضرورت نہیں۔وزیراعلیٰ کی جانب سے فردوس عاشق اعوان کو پیغام بھجوایا گیا تھا کہ وہ اپنے دفتر 5 کلب پر بیٹھیں اور ایوان وزیراعلیٰ کے معاملات سے دور رہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے دو اگست کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے فردوس عاشق اعوان کو ہٹانے کی منظوری لی تھی۔وزیراعلیٰ سے فردوس عاشق اعوان کو 6 اگست کو ملیں لیکن ملاقات ناکام رہی۔اس کے بعد ایوان وزیراعلیٰ سے 6 اگست کو ہی انہیں پیغام آیا فوری استعفیٰ دے دیں ورنہ عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔وزیراعلیٰ کو تحفظات تھے کہ فردوس عاشق اعون نے پنجاب میں ہونے والے کام کو میڈیا پر اجاگر نہیں کیا اور اپنے آپ کو طاقتور بنایا شروع کیا ہوا ہے۔عثمان بزدار کو شبہ تھا فردوس عاشق اعوان وزیراعظم کو پنجاب کی منفی باتیں پہنچاتی تھیں،وزیراعظم کی موجودگی میں متعدد بار فردوس عاشق پنجاب کے کچھ معاملات سامنے لائیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button