ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے مابین تصادم ، اب تک37افراد جان کی بازی ہار بیٹھے

سکھر(نیوز ڈیسک) ڈہرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس حادثے کا شکار ہوگئیں جس کے نتیجے میں جاں بحق مسافروں کی تعداد 37 ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی جارہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اتر گئیں جب کہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔ذرائع کا کہنا ہےکہ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سےاترگئیں۔ذرائع کے مطابق حادثے کی اطلاع ملنے کے

چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں اب تک 37 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 60 سے زائد مسافر زخمی ہیں۔ذرائع نے تصدیق کی ہےکہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے چار ملازمین بھی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہےکہ اب بھی متعدد مسافروں کے ٹرین میں پھنسے ہونے کا خدشہ ہے جس کے لیے ہیوی مشینری منگوائی گئی ہے۔مقامی حکام کا بتانا ہےکہ رات گئے حادثے کی وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے تاہم مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لےرہےہیں۔ایس ایس پی گھوٹکی کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر میڈیکل ریلیف کیمپ لگا دیا گیا ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے جب کہ متاثرہ مسافروں کو ہرقسم کی امداد فراہم کررہے ہیں۔حکام کے مطابق متاثرہ ٹرینوں کے مسافر ٹریکٹر ٹرالیوں پرسوار ہوکر قومی شاہراہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ڈی ایس ریلوے کا کہنا ہےکہ دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملےکے افراد محفوظ ہیں۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں اور 8 بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، ابھی بھی کئی افراد بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہیوی مشینری کے نہ پہنچنے کی وجہ سے ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو نکالا گیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button