بھارت میں کورونا بے قابو، صحت کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارت میں کورونا کے یومیہ سوا تین لاکھ نئے کیسز اور 2 ہزار سے زائد اموات کے باعث صحت کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا ہے جب کہ مردوں کو جلانے کے لیے شمشان گھاٹ میں جگہ نہیں رہی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت میں آج بھی 3 لاکھ 30 ہزار سے زائد کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے باعث اسپتال مریضوں سے بھر گئے اور آئی سی یو میں آکسیجن گیس کی کمی پیدا ہوگئی۔ کئی مریض سلنڈرز کے ساتھ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر لیٹے ہوئے ہیں۔ملک بھر میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہونے اور آکسیجن گیس کی سپلائی میں کمی ہونے سے 2 ہزار 256 افراد دم توڑ گئے جب کہ ممبئی کے ایک اسپتال میں آتشزدگی سے 13 مریض ہلاک ہوگئے

دو روز قبل ریاست مہاراشٹر کے ایک سرکاری اسپتال میں آکسیجن گیس ٹینک سے لیک ہوجانے کے باعث مریضوں کو گیس کی فراہمی بند ہونے سے 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ملک کے تمام ہی بڑے اسپتالوں کے کورونا وارڈز مریضوں سے بھر گئے ہیں اور صحت کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا ہے۔ غمزدہ لواحقین کی ایک نئی پریشانہ اپنے مردوں کو شمشان گھاٹ میں جلانا ہے جہاں اب جگہ باقی نہیں رہی ہے۔بھارت میں اس وقت مریضوں کے لیے اسپتال میں بستر نہیں مل رہے ہیں اور مردوں کی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کے لیے طویل قطاریں لگ گئی ہے۔دوسری جانب بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے کورونا کیئر سینٹر میں آتشزدگی سے کورونا وائرس سے متاثر13 مریض ہلاک ہوگئے ہیں۔پولیس کے مطابق اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے کمرے(آئی سی یو) میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد متاثرہ مریضوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ آئی سی یو کے اے سی یونٹ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔واقعہ آج صبح 3 بجے پیش آیا جس کے سبب13 افراد کی موت ہوگئی۔ تشویشناک حالت میں ان مریضوں سمیت 21 مریضوں کو دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔مرنے والوں میں آٹھ مرد اور پانچ خواتین شامل ہیں جن کی شناخت کی جا رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے مرنے والوں میں6 انتہائی بزرگ تھے۔فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر دو گھنٹے بعد قابو پالیا گیا تھا۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔بھارتی حکومت نے مرنے والوں کے لواحقین کیلئے2 لاکھ فی کس اورمتاثرین کیلئے50 ہزار فی کس دینے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button