سب اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کیا کرنا ہوگا، ندیم افضل چن نے وزیراعظم سے بڑا مطالبہ کردیا

لاہور(نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء ندیم افضل چن نے وزیراعظم سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو مذہبی آہنگی کی ضرورت ہے، موجودہ مسائل ایک دو حکومتوں میں پیدا نہیں ہوئے، سب اسٹیک ہولڈرز بیٹھ کر آئندہ نسلوں کیلئے حل نکالیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ جناب وزیراعظم آپ آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔کیونکہ اس وقت ملک میں مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کا مل کر بیٹھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسائل ایک دو حکومتوں میں پیدا نہیں ہوئے۔

اس پر سب بڑے بیٹھ کر آنے والی نسلوں کیلئے کوئی حل نکالیں۔ اسی طرح تحریک انصاف کے پارلیمانی سیکرٹری پنجاب نذیر چوہان نے ٹی ایل پی پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے درخواست کی کہ ٹی ایل پی پر پابندی ختم کی جائے۔ وزیراعظم خودٹی ایل پی وفد سے ملاقات کریں اور ان کے مسائل کا حل نکالیں۔وزیراعظم ٹی ایل پی کارکنان کی فوری رہا ئی کا حکم دیں۔ وزیراعظم نے معاملہ حل نہ کیا تو پی ٹی آئی لاہور کا بڑا گروپ پارٹی چھوڑ دے گا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے روک دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں امن وامان،سیاسی امور اور مہنگائی کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔تحفظ ناموس ﷺ کے مسئلے پر مسلم امہ کے ساتھ مل کرعالمی مہم چلا رہے ہیں۔وزیراعظم نے ترجمانوں کو مذہبی معاملات پر سخت بیان بازی سے بھی روک دیا ہے۔اسی طرح وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ نے مختصر انداز میں پالیسی بیان دے دیا ہے۔ کوئی بھی جمہوری حکومت سانحہ یتیم خانہ چوک کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ حکومت نے گزشتہ 4 ماہ کے دوران اس معاملے کو مذاکرات اور منت سماجت کے ذریعے حل کرنے کی بھرپور کوشش کی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ ہم نے معاملے کو بہتری کے ساتھ سلجھانے کے لیے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوششیں کیں۔ ہم نے مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہوا تھا اور وہ یہ تھا کہ معاہدے کی رو سے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کے پابند ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button