خشک ہوائیں، ناک سے خون بہنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو کرنٹ محسوس کی بھی شکایات

اسلام آباد(وہاب علوی سے)خشک ہواؤں کی وجہ سے اسلام آباد سمیت پنجاب بھر میں مختلف بیماریاں پیدا ہونے لگی ہیں۔خشکی بڑھنے کے باعث ڈی ہائیڈریشن اور ناک سے خون کا بہنا معمول بن گیا ہے۔گزشتہ تین دنوں سے پاکستان کے مختلف حصوں میں تیز ہوائیں چلنے کے بعد لوگوں میں ناک سے خون بہنے اور کرنٹ محسوس ہونے کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اس وقت خشک موسم کی وجہ سے لوگوں میں یہ علامات پائی جا رہی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ماسک پہنیں اور پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ دھوپ میں باہر نہ نکلیں تو ان بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

ماہرین نے مزید کہا کہ تیز ہواؤں کے باعث سوشل میڈیا پر کافی لوگ گمراہ کن پروپیگنڈے میں مصروف ہیں تاہم گھبرانے والی بات نہیں ہے۔پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ باہر جاتے وقت ماسک اور عینک استعمال کریں۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ۔ ان علامات میں مبتلا متاثرہ شہری بڑی تعداد میں ہسپتالوں اور نجی کلینکس کا رخ کرنے لگے ۔ جبکہ ملک میں جاری کرونا وائرس کی تیسری لہر کی وجہ سے بھی اس تمام صورتحال نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا۔ خاص کر لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرنے لگے جس کے بعد لوگوں کی اکثریت اس صورتحال کی وجہ سے خوف کا شکار ہوگئی۔اس حوالے سے کچھ ماہرین کی رائے میں خشک ہواؤں میں نمی نہ ہونے سے شہری بیمار ہو رہے ہیں اس لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے۔ جبکہ کچھ ماہرین کی رائے میں حال ہی میں موسم کی اچانک دہری تبدیلی کی وجہ سے یہ خون بہنے کاسلسلہ شروع ہوا ہے اور عموماً الرجی والے افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ سردی کی اچانک خاتمے اور پھر بارشوں سے دوبارہ اور گرمی کی ملن سے زیادہ تر الرجی کے شکار لوگوں کے ناک سے خون بہہ رہا ہے۔لوگوں کو تلقین کی گئی ہے کہ ویزلین ،گھریلو تیل اور فیس ماسک کا استعمال لازمی کریں تاکہ موسم کی خشکی جسم پر اثر انداز نہ ہوں ۔ یہاں یہ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اختتام پر ملک میں مغربی ہواوں کے داخل ہونے کے بعد بارشوں اور برفباری کا نیا سلسلہ شروع ہوا تھا، ہواوں کے اس سلسلے کی وجہ سے کئی علاقوں میں موسم سرد ہوگیا۔ جبکہ بارشوں اور برفباری کا سلسلہ رک جانے کے بعد بھی کئی شہروں میں خشک اور سرد ہوائیں چلنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button