عوام تیاری کرلیں! تیل کی قیمتیں مزید بڑھنے لگی ہیں

لاہور (نیوز ڈیسک) آئی ایم کے ساتھ معاہدے اور قرض لینے کے نتیجے میں حکومت پاکستان ٹیکسوں کے بوجھ میں قوم کو لتھاڑتی چلی جا رہی ہے۔آئے روز تیل گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ مہنگائی کا ایک طوفان ہے جو غریب اور پسے ہوئے طبقے کا بھرکس نکال دیتا ہے۔گزشتہ دنوں جب ملک میں پٹرولیم قیمتیں کم کی گئی تھیں تو اس وقت پٹرولیم مافیا نے پٹرول کی ترسیل روک دی تھی جس سے ملک بھر کے عوام پٹرول کے لیے ترسنے لگے تھے او رپھر بلیک مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتیں مزید دگنا ہو گئی تھیں۔تاہم جب وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں

کا نوٹس لیااور انہیں پتا چلا کہ ملک میں پٹرول بحران پیدا ہو گیا ہے تو انہوں نے پٹرولیم بحران پر بھی ایک تحقیقاتی کمیشن بنا دیا تھا جس کی رپورٹ بعدازاں نظر عام پر آئی تھی اور آج اسی کمیٹی کی سفارشات کے نتیجے میں مشیراپٹرولیم ندیم بابر کو مستعفی ہونے کا حکومت نے مطالبہ کر دیا ہے۔یہ خوش آئند بات ہے کہ کسی حکومتی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق جاپانی بحری جہاز ایور گرین کے مالک نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ نہر سوئز میں پھنسا بحری جہاز جلد باہر نکل آئے گا اور غالب امکان ہے کہ جہاز کو ہفتے کے روز ہی نہر سے نکال لیا جائے۔بحری جہاز کے مالک کا کہنا تھا کہ نہر سوئز کے کنارے سے جہاز کو ہٹانے کے لیے 10 بوٹس تعینات کی گئی ہیں جب کہ اس کے لیے امریکا کی جانب سے بھی نیوی کی خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کمپنی اپنی اضافی قوت کے ساتھ جہاز کو ہٹانے کے لیے مسلسل کام کررہی ہے اور امید ہے کہ جاپانی وقت کے مطابق جہاز کو ہفتے کی شام تک ہٹالیا جائے گا۔جہاز کے مالک کا کہنا تھا کہ ایور گرین اس وقت پانی نہیں لے رہا، اس کے پتوار اور ٹربائن میں کوئی خرابی نہیں لہٰذا جہاز ایک مرتبہ دوبارہ پانی میں تیرا تو پھر یہ آسانی سے چلنے کے قابل ہوگا۔جاپانی بحری جہاز منگل کے روز ایشیا اور یورپ کو ملانے والے اہم تجارتی راستے نہرسوئز میں پھنسا تھا جس کی وجہ سے نہر سوئز میں کئی بحری جہاز رکنے سے بین الاقوامی تجارتی آمدورفت شدید

متاثر ہوئی ہے اور متعدد کمپنیوں کے بحری جہاز واپس افریقا کے راستے روانہ ہوگئے۔نہر سوئز میں بحری جہاز ایور گرین کے پھنسنے سے بحری ٹریفک متاثر ہوا اور بحر احمر میں 200 سے زائد بحری جہاز پھنس گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چار روز سے پھنسے اس 2 ہزار ٹن وزنی اور 1300 فٹ لمبے بحری جہاز کو ہٹانے کے لیے جاپانی شپنگ کمپنی نے بھی کوشش کی جو کارگر ثابت نہ ہوئی۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس حوالے سے کہا کہ امریکا نے نہرسوئز کو کھولنے کے لیے پیشکش کی تھی اور امریکا اس پر قابو پانے کے لیے صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 120 میل لمبی اس نہر سوئز کی گزرگاہ سے 12 فیصد کے قریب عالمی تجارتی آمدورفت کی جاتی ہے جو بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو جوڑ کر ایشیا اور یورپ کے درمیان ایک مختصر سمندری راستہ فراہم کرتی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button