متحدہ عرب امارات میں آلِ ابراہیم کے نام سے بین المذاہب عبادت گاہ کمپلیکس کی تعمیر جاری
ابوظبی(نیوز ڈیسک ) متحدہ عرب امارات میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ترویج کے لیے ایک ایسا کمپاؤنڈ تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں پر ایک اسلامی مسجد، یہود کا صومعہ اور مسیحی چرچ ہو گا۔ العربیہ نیوز کے مطابق یہ تینوں عبادت گاہیں حضرت ابراہیم کی نسل کے ماننے والوں کی ہیں۔ابوظبی میں واقع جزیرہ سعدیات میں اس وقت آل ابراہیم کے نام سے ایک گھر (ہاوٴس) زیر تعمیر ہے۔اس کو حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا ہے کیونکہ انھیں تینوں الہامی ادیان اور توحیدی مذاہب یہود ، عیسائیت اور اسلام کے انبیاء کا باپ (ابوالانبیاء ) سمجھاجاتا ہے۔یہ کمپلیکس 2022ء میں مکمل ہوگا۔
اس میں مختلف النوع پروگرام منعقد ہوں گے۔یہاں روزانہ مذہبی عبادات ہوں گی، مختلف تقاریب کی میزبانی ہوگی اور بین الاقوامی کانفرنسیں منعقد ہوں گی۔مزید بتایا گیا ہے کہ اگر یہودیوں کو امارات میں داخلے کی اجازت دی گئی تو ان کے لیے یہاں بہت سی پُرکشش عمارات اور مقامات ہیں ۔ ان میں دُنیا کی سب سے طویل عمارت البرج خلیفہ یہیں ہے،مصنوعی جزیرہ پام جمائزہ ہے اور دبئی فریم ہے۔اگرچہ یہ یہ مقامات سیاحوں کے لیے کشش کا ساماں تو لیے ہوئے ہیں، ان کے ساتھ ساتھ یو اے ای میں یہود کے بعض تاریخی نوادر اور مقدس مقامات بھی ہیں جنھیں دیکھنے کے لیے اسرائیل اور دنیا بھر میں مقیم یہود یو اے ای کا رْخ کرسکتے ہیں۔ابو ظبی میں واقع لوفرے میوزیم میں تورات کا یمنی نسخہ موجود ہے۔یہ قریباً 1498ء کا لکھا ہوا ہے اور یمنی دارالحکومت صنعاء میں یہ دریافت ہوا تھا۔اس کے علاوہ عبرانی زبان میں بائبل کا ایک نسخہ ہے۔اس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ سنہ 1232عیسوی میں لکھا گیا تھا اور یہ اسپین سے لوفرے عجائب گھر میں منتقل کیا گیا تھا۔اس کو اسرائیل بن کیساریس نے نقل کیا تھا۔ٹاور آف بابل کی آئیل پینٹنگ ہے۔یہ ایبل گریمر کا فن پارہ ہے اور یہ سنہ 1595ء میں بنایا گیا تھا۔لوفرے عجائب گھر میں ایک تعاملی ورچوئل نمائش گاہ بھی ہے۔اس کو”ادیانِ کتب“ کا نام دیا گیا ہے۔اس میں زائرین یہود ، مسیحیوں اور مسلمانوں کی مقدس کتب کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ راس الخیمہ کے قومی عجائب گھر میں یہود کا ایک نادر آرکیالوجی ٹکڑا موجود ہے۔یہ خلیج عرب سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ داوٴد نامی ایک شخصیت کی قبر کے کتبے کا ٹکڑا ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 1507ء سے 1650ء تک کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔اس کتبہ پرعبرانی زبان میں عبارت لکھی ہوئی ہے اور اس کا ان الفاظ میں آغاز ہوتا ہے:” یہ مرحوم داوٴد بن موسیٰ کی قبر ہے۔“ ان کے مقبرے کے پتھر کا یہ ٹکڑا راس الخیمہ کے علاقے شمال میں 1998ء میں دریافت ہوا تھا۔