حکومت میں کئی لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ حکومت میں کئی لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔ عمران خان کو پتہ ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے نتائج ہوں گے لہذا انہوں نے صاف انکار کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کا دوست عرب ملک متحدہ عرب امارات اسرائیل کا تسلیم کر چکا ہے،تو بات ہو رہی ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیوں نہیں کر سکتا؟پاکستان میں ایک ایسی سوچ بھی پائی جاتی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کر کے ہم نے کوئی بہت بڑی قیمت چکائی ہے۔وزیراعظم عمران خان کا اس پر موقف شروع دن سے واضح ہے کہ پاکستان کسی صورت اسرائیل کو

تسلیم نہیں کر سکتا۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ عرب ممالک تیزی سے اسرائیل کے ساتھ اپنے معاملات طے کر رہے ہیں،سعودی عرب نے تو صاف انکار کر دیا ہے۔اگرچی پاکستان بھی انکار کر چکا ہے لیکن میں جانتا ہوں کہ حکومت میں بھی کچھ لوگ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں۔لیکن عمران خان جانتے ہیں اس کا نتیجہ کیا ہو گا۔وہ قادیانی کو تو اکانومی کمیٹی میں رکھ نہیں سکے حالانکہ اس میں کوئی بڑی بات نہیں تھی۔واضح رہے کہ قائداعظم محمد علی جناح خود مختار فلسطین کے حامی تھے۔قائداعظم نے فلسطین میں اسرائیل کے قیام کی ہر طرح سے مخالفت کی۔ قائداعظم نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اپنے حقوق کے لیے ڈٹ جائیں اور خبردار ایک یہودی کو بھی فلسطین میں داخل نہ ہونے دیں۔یہ امت کے قلب میں خنجر گھسیا گیا ہے۔ یہ ایک ناجائز ریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔دوسری جنگ عظیم میں قائداعظم نے یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کی کوشش کرنے پر امریکا پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نہایت بے ایمانی کا فیصلہ ہے اور اس میں انصاف کا خود کیا گیا ہے۔قائداعظم نے 8نومبر 1945 کو قیصر باغ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور برطانوی حکومتیں کان کھول کر سن لیں پاکستان کا بچہ بچہ اور تمام اسلانی دنیا اپنی جان دے کر ان سے ٹکرا جائیں گے اوت فرعونی دماغ پاش پاش کر دیں گے،۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button