اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر اعلیٰ اماراتی حکام کا ردعمل سامنے آگیا
دُبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ چند روز سے میڈیا پر یہ خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان صرف امن سمجھوتہ ہی نہیں ہوا، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان داخلی سلامتی کے معاملات میں بھی ایک دوسرے کی مدد کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس خبرکے سامنے آنے پر امارات پر شدید تنقید کی جا رہی تھی تاہم متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوطرفہ معاہدے میں دونوں ملکوں کے درمیان داخلی سلامتی سے متعلق کسی بھی ڈیل کی تردید کی ہے۔عرب امارات کی وزارت برائے امور خارجہ میں بین الاقوامی سلامتی تعاون کے شعبہ کے ڈائریکٹر سلیم محمد الزعابی نے
ایک بیان میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان امن معاہدے کے فریم ورک کے تحت داخلی سلامتی کے شعبے میں تعاون کے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔العربیہ نیوز کے مطابق انہوں نے زور دے کر کہا کہ اصل مقصد ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت ، صحت اور تعلیم کے میدان میں معاشی اور سائنسی تعلقات استوار کرنا ہے۔اس معاہدے میں داخلی سلامتی میں باہمی تعاون کوئی شق شامل ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز اسرائیل کے بعض ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا تھا کہ امارات اور اسرائیل کے مابین وزارتی سطح پر رابطے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ جلد ہی ان کے مابین سیکیورٹی معاہدے پر دستخط کیے جاسکیں۔الزعابی نے کہا کہ اسرائیلی اخبارات کی دونوں ملکوں? میں داخلی سلامتی سے متعلق معاہدے کی خبریں سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔قابل ذکر ہے کہ متحدہ عرب امارات نے 13 اگست کو اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ معاہدے کے اعلان کے بعد امارات کے ولی عہد الشیخ محمد بن زاید آل نھیان کے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاھو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی تھی۔