حکومتی وزیر کے اسرائیل جانے کی خبریں ،و زیراعظم عمران خان نے خود وضاحت کردی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے حکومتی وزیر کے اسرائیل جانے کی خبر کی تردید کردی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط خبر ہے، ہماری حکومت کا کوئی وزیر اسرائیل کیوں جائے گا؟ جب ہماری پالیسی ہے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے، پھر ایک وزیر وہاں جاکر کیا کرلے گا؟ انہوں نے نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پہلے تو اسرائیل جانے والی بات ہی غلط ہے، یہ بالکل غلط خبر ہے، ہماری حکومت کاکوئی بھی اسرائیل کیوں جائے گا؟ کیونکہ ہماری پالیسی ہے ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرسکتے۔پھر ایک وزیر وہاں جاکر کیا کرلے گا؟ انہوں نے کہا کہ میں بتادوں کہ

پوری طرح سے ایک مہم چل رہی ہے، یورپی یونین کی ڈس انفولیب نے ہندوستان کا پورا نیٹ ورک باہر سے بے نقاب کیا ہے۔اس کے اندر ہمارے لوگ ملے ہوئے ہیں، اس میں یہاں لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو فیڈ کررہے ہیں۔ دو سال سے بس یہی کہا جارہا ہے کہ ملک تباہ ہوگیا ہے، کوئی اچھی چیز نہیں ہورہی، جبکہ کوئی نہیں بتا رہا کہ کس طرح پاکستان کی معیشت نے ٹیک آف کیا ہے۔اگر اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے، تو اس کو کوئی زبردستی تو نہیں لے جارہا،اس کا مطلب ہے کہ کاروباری طبقات کا اعتماد بحال ہوا ہے۔واضح رہے اپوزیشن کی جانب سے اسرائیلی اخبار میں پاکستانی حکومت کے ایک وزیر کے اسرائیل کے دورے کی خبر پر وزیراعظم عمران خان پر شدید تنقید کی جارہی ہے، مسلم لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے حکومت کی خارجہ پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2018ء میں ایک تجربہ کیا گیا تھا جو ناکام ہو گیا۔غ لطی کو مان کر اس کی اصلاح ہونی چاہئیے، غلطی پر غلطی نہیں کرنی چاہئیے۔پاکستان کی اس وقت مجموعی قومی صلاحیت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ ہماری معشیت خراب ہو رہی ہے۔بھارتی آرمی چیف نے ابھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔ کشمیر کے اوپر ہمیں 17 ووٹ نہیں ملے، بہت سنجیدہ چیلنجز درپیش ہیں۔ اس پر پروگرام میں موجود صحافی حامد میر نے سوال کیا کہ ایک اسرائیلی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک اسلامی ملک کے اہم ایڈوائز نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔انٹرنیشنل میڈیا یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے خارجہ امور کے مسائل حل کرنے کے لیے اسرائیل سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پتا نہیں ہم کہاں پہنچ جائیں گے۔ اللہ کا قہر نازل ہونا چاہئے۔ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button