وقت ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے!

تحریک انصاف والے سپریم کورٹ سے سائفر کیس میں ضمانتوںکو اپنی بڑی کامیابی قرار دے رہے تھے کہ اتنے میں الیکشن کمیشن نے پوری جماعت کو ہی انتخابی عمل سے آئوٹ کردیاہے ،تحریک انصاف کے ساتھ یہ نرمی اور گرمی کا سلسلہ عام انتخابات تک ایسے ہی چلتا دکھائی دیے رہاہے ،لیکن گرمی کی شدت نرمی سے کئی گنا ہ زیادہ ہی رہے گی ،اس دوران عین ممکن ہے کہ عدالتیں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرکے تحریک انصاف کو عبوری ریلیف فراہم کردیں،لیکن تحریک انصاف کے ساتھ جو بھی برتائوکیاجائے گا ،یہ سب کچھ طے کردہ حکمت عملی کا ہی حصہ ہوگا۔
یہ بات ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے ، وہ ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت ہی ہورہا ہے ، اس حکمت عملی کے تحت ہی تحریک انصاف سے انتخابی نشان چھننے کا فیصلہ کیاگیا ہے ، اس فیصلے کے بعد تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے بَلے کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے،اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ہمارے الیکشن کمیشن پر تحفظات ہیں، ہم نے آئین کے تحت ہی الیکشن کرائے ہیں، ہمیں بتایا جائے کہ ہم نے کونساایساقانون توڑا ہے ،جوکہ دوسری سیاسی جماعتوں نے نہیں توڑا ہے ،تاہم پی ٹی آئی کے پاس پلان بی بھی موجود ہے،اب دیکھنا ہے کہ پی ٹی آئی کا پلان بی کیا ہو سکتا ہے؟
تحریک انصاف بَلے کا انتخابی نشان چھنے کے بعد پلان بی کچھ بھی لائے ، لیکن ایک بات توطے ہے کہ تحریک انصاف کو ہر ممکن مائنس ہی کیا جارہا ہے ، اس حوالے سے تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر لطیف کھوسہ کاکہناہے کہ اس طرح پارٹی قیادت اور جماعتیں مائنس نہیں ہوا کرتیں ہیں، پی ٹی آئی کے بانی الیکشن نہیں لڑیں گے تو کوئی فرق پڑے گانہ ہی انتخابی نشان لینے سے نتائج بدلیں گے ، اگر پی ٹی آئی کو الیکشن کے معاملات سے ایسے ہی پیچھے دھکیلا جا تا رہا تو اس کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے ، پی ٹی آئی کی غیر موجودگی میں ہونے والے انتخابات کو شفاف اور غیر جانبدارانہ قرار دیا جا سکے گانہ ہی انتخابی نتائج کو ہی کوئی تسلیم کرے گا،اس کے باعث انتشار پھیلے گا اور عدم استحکام میںمزید اضافہ ہی ہو گا۔
ملک ایک طویل عرسے سے عدم استحکام کا شکار چلا آرہاہے ،لیکن اس میں استحکام لانے کی کوئی تدبیر کی جارہی ہے نہ ہی ایسے اقدام کیے جارہے ہیں کہ جس سے استحکام لایا جاسکے ،ایک بار پھر الیکشن کے ذریعے ملک میں استحکام کی امید مایوسی میں بدلنے لگی ہے ،کیو نکہ الیکشن کے نام پر سلیکشن ہو گی تو کیسے استحکام آئے گا،اس الیکشن سے پہلے ہی سلیکشن کی آوازیں سنائی دینے لگی ہیںاور سلیکٹ ہو نے والے خود ہی اپنے سلیکٹ ہونے کی تائید کرنے لگے ہیں ،اس پر چیئر مین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ یہ بار بار سلیکٹڈہونے والے ایک بار الیکٹ ہو کر آئیں تو مانیں گے ، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا بالکل بجا ہے کہ یہاں پر سارے ہی سلیکٹ ہو کر آتے رہے ہیں ، یہاں کبھی کوئی الیکٹ ہو کر نہیں آتا ہے ، یہ الیکشن کا ڈھونگ تو صرف دنیا کو دکھانے اور عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے ہی رچایا جاتا ہے ۔
یہ اس ملک کے عوام کی بد قسمتی ہے کہ یہاں عوام کے پاس کوئی چائس رہنے ہی نہیں دی گئی ہے،ایک بار پھر عام انتخابات کا ڈول تو ڈالا جارہاہے لیکن اس سلیکٹڈ انتخابی عمل کے نتیجے میں قوم کوکچھ نیاملنے والا نہیں ہے،آزمائے کو ہی آزمایا جارہا ہے اور زور زبر دستی لا جارہا ہے،اس بار بار آزمائی قیادت سے کو نسی ایسی توقع باندھی جا سکتی ہے کہ وہ اپنے فرسودہ خیالات کے ذریعے معاشی و معاشرتی گرداب میں پھنسی ہوئی قوم کو نکال پائیں گے، یہ وہی لوگ ہیں کہ جن کے بدولت ہی قوم گرداب میں پھنسی ہوئی ہے ،پتہ نہیں ریاستی مقتدرہ کن توقعات کی بنیاد پر ان لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتبار کرتی ہے اور انہیں ہی بار بار لانے پر بضد دکھائی دیتی ہے ، جبکہ ان سے توقعات وابستہ کرنا خود کو بھوکہ دینے کے ہی مترادف ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو اس وقت پاکستان شدیدسیاسی و معاشی بحران کا شکار ہے،ایک طرف سیاسی انتشار ہے تو دوسری جانب ملک قر ضوں کے بوجھ تلے دبتاہی چلا جارہا ہے،اس سیاسی و معاشی گرداب سے نکالنے کے لئے سیاست و معیشت کی تنظیم نو کی اشد ضرورت ہے، معیشت کے نئے شعبے دریافت کر کے متعارف کرنے کی ضرورت ہے، لیکن اس حوالے سے سب سے بڑا سوال ہے کہ ایسی کون سی قیادت ہے کہ جسے آگے لایا جائے اور اس میں ایسی صلاحیت ہو کہ قوم کو اس گرداب سے نکال سکے،اس وقت سوال یہ نہیں ہے کہ کس کا کیا کردار رہاہے، سوال یہ ہے کہ کس میں کیا صلاحیت ہے، اگر کسی آزمائے میں ایسی صلاحیت ہی نہیں ہے کہ اس مشکل صورتحال سے قوم کو نکال سکے تو اس انتخابی عمل کی ساری مشق محض وقت اور پیسے کے ضیاع کے علاوہ کچھ بھی نہیںہے،جبکہ وقت بڑی تیزی سے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button