آخری آپشن نظام کی تبدیلی ہے !

ملک بھر میںبر وقت عام انتخابات کا شور بر پا ہے اوراس شور میں ایک جانب میاں نواز شریف پر قائم مقدمات غیر معمولی پھرتی سے ختم کیے جا رہے ہیںتو دوسری جانب عمران خان کو معمولی ریلیف دینے میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ بڑے ہی دھڑلے سے کیا جا رہا ہے اور دلیل دی جا رہی ہے کہ یہ ہی سب کچھ پچھلی با ر بھی ہوتا رہا ہے،تاہم کسی غلط عمل کی توجیہ ایک اور غلط عمل سے کرنا بذات خود ایک نامناسب طرز عمل ہے، لیکن یہ ہی ان دنوں ایک بار پھر دہرایا جارہا ہے ،اس سے تو ایسا ہی لگتا ہے کہ جیسے آئندہ بھی ایک کمزور جمہوری نظام اور کمزور حکومت کی تشکیل ہی ہمارے مقتدرحلقوں کی ترجیح ہے۔
اگر دیکھا جائے توہمارا مجموعی سیاسی اور انتخابی نظام ہی شفافیت سے دور رہاہے ،اس وجہ سے لوگوں کا سیاست، جمہوریت اور انتخابات کی شفافیت پرسے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے، اگر ہم نے عام انتخابات کو محض ایک سیاسی مشق ہی بنانا ہے اور اپنے قومی خزانے کو نقصان ہی پہچانا ہے تو یہ جمہوری نظام کیساتھ ظلم ہی نہیں ہوگا ،بلکہ ملک کی بنیادیں بھی کھوکھلی کرنے کے مترادف ہوگا،اس کے باوجود آزمائے کو ہی آزمایا جارہا ہے ، پرانے ناکام تجربات کو ہی بار باردہریا جارہا ہے ، اس کے نتا ئج بھی وہی آئیں گے ، جوکہ اس سے قبل آتے رہے ہیں ،لیکن ایک میں نہ مانوں کی ضد و اَناہے کہ جس کے بھینٹ ملک وعوام کو بڑی ہی بے دردی سے بار بار چڑھایا جارہا ہے۔
اس ملک و عوام کی بد قسمتی رہی ہے کہ انہیں درپیش بحرانوں سے نکالنے کے بجائے مزید بحرانوں کے ہی نظر کیا جاتا رہا ہے اور اب ان بحرانوں سے نکلنے کا واحد حل ایسے شفاف انتخابات میں تلاش کیا جارہا ہے کہ جن کی شفافیت پر کوئی سیاسی جماعت یا ادارہ سوال نہ اٹھا سکے، اس میںہر سیاسی جماعت کو حصہ لینے کی آزادی ہونی چاہئے اور ہر ووٹر کو یقین ہونا چاہئے کہ وہ جس جماعت کو ووٹ دے رہا ہے ، اس سیاسی جماعت کے حق میں ہی شمار کیا جائے گا،اگر اس مرتبہ بھی پرانے نظام کے ہی تحت مصنوعی انتظام کے ذریعے کسی لاڈلے کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی یا ووٹر کی رائے کا احترام نہ کیا گیا تو یہ جمہوریت اور جمہوری نظام پر ایک خودکش حملہ ہی تصور ہوگا، اس کاملک متحمل ہو سکتاہے نہ ہی عوام برداشت کریں گے۔
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ قوم کو اب بھی بیوقوف بنایاسکتا ہے تو یہ اس کی ناسمجھی ہے،پا کستانی قوم کو اب اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے کہ ملک و قوم کیلئے کون اور کیا بہتر ہے،پا کستانی عوام کو یقین ہوچکا ہے کہ آزمائے چہروں کی تبدیلی سے ملکی حالات میں کوئی بہتری آسکتی ہے نہ ہی بار بار کے ناکام تجربات سے کچھ بدلنے والا ہے، یہ پچیس کروڑ لوگوں کا ملک ہے، اس ملک میں انسان بستے ہیں اور انہیں ایک عرصے سے جمہوریت کے نام پر گمراہ کرنے اور فریب دینے کی کوشش کی جاتی رہی ہے،اس کا فائدہ پچیس کروڑ عوام کے بجائے چند مخصوص لوگوں کو ہی ہوتا رہا ہے،اس ملک میں اپنا مفاد تو ہر ایک کو ہی نظر آتا ہے ،مگر غربت کا بڑھتا گراف کسی کو بھی نظر نہیں آرہاہے، اگر آزمائے چہروں کی تبدیلی سے ہی کوئی بہتری آنا ہو تی توپا کستان اب تک دنیا کا امیر ترین ملک بن گیا ہو تا،لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہو سکا ہے، یہ ملک آگے جانے کے بجائے پیچھے ہی چلاجارہا ہے۔
اس ملک کو آگے لے جانے کا ایک ہی فار مولہ ہے کہ اس فرسودہ نظام میں تبدیلی لائے جائے ،لیکن اس ملک کے نظام کو بدلنے کے بجائے الیکشن کے ذریعے تبدیلی لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، اگرموجودہ نظام کے تحت الیکشن ہو بھی جاتے ہیں تو کیاگارنٹی ہے کہ آزادانہ شفاف ہی ہوں گے ،اس کے نتیجے میں عوام کی منتخب حکومت ہی قائم ہو گی اورکیا یہ حکومت عوام کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی لاپائے گی ؟اس ملک کی آزمائی سیاسی قیادت کے پاس معاشی بہتری کا کوئی فارمولا ہے نہ ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، اہل سیاست کے پاس زبانی کلامی دعوئوں ،وعدئوںکے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ، یہ آزمائی قیادت کے سارے وعدے ،دعوئے عوام بارہا آزماچکے ہیں ، عوام اب کسی بہلائوئے، بہکائوئے میں آنے والے نہیں ہیں۔
اس ملک میں ایک بار پھر نظام بدلے بغیر الیکشن کراکے دیکھ لیا جائے،کچھ بھی بہتر ہونے والا نہیں ہے، اس کا نتیجہ مزید خرابی کی ہی صورت میں نکلنے کا اندیشہ ہے،موجودہ ملکی حالات اور قوم کی سوچ بھی کچھ بہتر دکھائی نہیں دیے رہی ہے ، اس الیکشن کے نتیجے میں آئندہ چوں چوں کے مربے والی ہی حکومت قائم ہوتی نظر آرہی ہے ، اس حکومت میںہر کوئی اپنا حصہ ہی وصول کرے گا اورقوم پر قرضوں کا مزید بوجھ ڈالا جائے گا ، اس کے علاوہ کوئی طریقہ کسی کے پاس نہیں ہے اور حسب روایت ساری ذمہ داری سابق حکومت پر ہی ڈالی جائے گی،اس صورتحال سے بچنے کاآپشن نظام کی ہی تبدیلی ہے، اس میں جتنی تاخیر کی جائے گی ملک و قوم کا اتنا ہی زیادہ نقصان ہوتا رہے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button